سوال:
سائل اپنے والدین کے ساتھ ایک ہی گھر کے الگ کمرے میں رہائش پذیر ہے، ایک دن سائل کا اپنے بھائی کے ساتھ کسی بات پر جھگڑا ہوا ، جس پر سائل نے یوں کہا کہ " آج کے بعد میں اس گھر میں کبھی نہیں رہوں گا، اگر رہا تو میری بیوی کو تین طلاق ہوگی" یہ کہنے کے بعد سائل اسی وقت فوراً اپنے بال بچوں کو لے کر وہاں سے نکل چکا ہے اور دوسری جگہ اپنے بھائی کے ہاں عارضی طور پر رہائش اختیار کی ہے۔
پوچھنا یہ ہے کہ کیا سائل اپنے بال بچوں سمیت دوبارہ اسی گھر میں والدین کے ساتھ رہائش اختیار کرسکتا ہے یا نہیں؟ چونکہ مذکورہ گھر سائل کا اپنا ذاتی نہیں ہے بلکہ والد کا ہے اور سائل اپنے والدین کے ساتھ وہاں رہتا ہے۔
جواب: پوچھی گئی صورت میں شوہر کے یہ کلمات" آج کے بعد میں اس گھر میں کبھی نہیں رہوں گا، اگر رہا تو میری بیوی کو تین طلاق ہوگی" کہنے سے تین طلاق معلّق ہوگئی، جس کی وجہ سے شوہر کے اس گھر میں رہائش اختیار کرنے سے اس کی بیوی پر تین طلاقیں واقع ہو جائیں گی، چاہے وہ گھر اس کا ذاتی ہو یا نہ ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (سورۃ البقرة، الایة:230)
فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ
الفتاوی الھندیة: (کتاب الأیمان، 68/2، ط: دار الفکر)
"ولو حلف لا يدخل هذه الدار فدخلها بعد ما انهدمت وصارت صحراء حنث ولو حلف لا يدخل هذه الدار فخربت ثم بنيت أخرى فدخلها يحنث وإن جعلت مسجدا أو حماما أو بستانا أو بني بيتا فدخله لم يحنث وكذا إذا دخلها بعد انهدام الحمام وأشباهه كذا في الهداية."
وفیه ایضاً: (کتاب الطلاق، 415/1، ط:دار الفکر)
"إذا وجد الشرط انحلت اليمين وانتهت."
وفیه ایضاً: (کتاب الطلاق، 415/1، ط: دارالفکر)
"وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق."
واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص کراچی