resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: میاں بیوی کا 20 سال طلاق کے بعد دوبارہ نکاح کرنا (23801-No)

سوال: محترم مفتی صاحب! میری عمر 60 سال ہے، میری اور میرے شوہر کی شادی کے کچھ عرصے کے بعد بہت ناچکیاں شروع ہو گئی تھیں، میرے شوہر نے مجھے دو مجلسوں میں دو مرتبہ طلاق دی تھی۔ اس کے بعد ہماری 15-20 سال سے تک علیحدگی ہوگئی، اب ہم دونوں باہمی رضا مندگی کے ساتھ دوبارہ ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔ کیا ہم قرآن و حدیث کی روشنی میں دوبارہ ساتھ رہنا اختیار کر سکتے ہیں؟ رہنمائی فرما دیں۔

جواب: واضح رہے کہ اگر میاں بیوی میں کسی وجہ سے دو طلاقیں واقع ہو کر علیحدگی ہوگئی ہو اور اب وہ دونوں دوبارہ نکاح کرکے ایک ساتھ رہنا چاہتے ہوں تو شرعاً اس کی اجازت ہے، لیکن اس صورت میں شوہر تین طلاقوں کا مالک نہیں رہے گا بلکہ صرف ایک طلاق کا مالک ہوگا، یعنی آئندہ اگر شوہر نے بیوی کو ایک طلاق بھی دی تو بیوی اس پر حرمت مغلّظہ کے ساتھ حرام ہوجائے گی۔
لہذا پوچھی گئی صورت میں فریقین باہمی رضامندی سے گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کرکے ایک ساتھ رہ سکتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع: (3/ 187، ط: دار الكتب العلمية)
فالحكم الأصلي لما ‌دون ‌الثلاث من الواحدة البائنة، والثنتين البائنتين هو نقصان عدد الطلاق، وزوال الملك أيضا حتى لا يحل له وطؤها إلا بنكاح جديد ولا يصح ظهاره، وإيلاؤه ولا يجري اللعان بينهما ولا يجري التوارث ولا يحرم حرمة غليظة حتى يجوز له نكاحها من غير أن تتزوج بزوج آخر؛ لأن ما دون الثلاثة - وإن كان بائنا - فإنه يوجب زوال الملك لا زوال حل المحلية.
وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله عز وجل {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} [البقرة: 230]

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce