سوال:
میرا سوال یہ ہے کہ میں ایک جگہ شپنگ کمپنی میں فائنانس ڈیپارٹمنٹ میں جاب کرتا ہوں، ہمارے ایجنٹ پوری دنیا میں ہوتے ہیں، جو ہماری شپمنٹ ہینڈل کرتے ہیں، اب ان سے ماہانہ طور پر لین دین ہوتی ہے مثال کے طور پر ماہانہ پیمنٹ ایجنٹ کو 2000 ڈالر کرنی تھی، اس نے 3000 ڈالر کردی، اب میری کیا ذمہ داری بنتی ہے؟ جبکہ ایجنٹ مجھ سے دعوی بھی نہیں کررہا، ان 1000 ڈالر کا شرعیت میں کیا کرنے کا حکم ہے ؟
جواب: سوال میں ذکر کردہ صورت کے مطابق مقررہ رقم سے زیادہ ملنے والی رقم کے متعلق کمپنی ایجنٹ سے تحقیق کرنی چاہیے، پھر اس کا مصرف متعین کرنا چاہیے، اگر انہوں نے یہ اضافی رقم غلطی سے بھیجی ہے، تو اسے واپس کرنا ضروری ہے، پھر اس ایجنٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس رقم کا مصرف متعین کرے، اگر اس نے بھی کسٹمر سے مقررہ رقم سے زائد وصول کی ہے، تو اسے کسٹمر کو واپس کرنا ضروری ہے۔
کیونکہ حدیث مبارک میں ہے کہ کسی کے لیے دوسرے کا مال اس کی رضامندی کے بغیر حاصل کرنا حلال نہیں ہے۔(مسند احمد)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مسند أحمد: (رقم الحدیث: 20695)
"عن أبی حرة الرقاشی، عن عمہ...قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : اسمعوا منی تعیشوا، ألا لا تظلموا، ألا لا تظلموا، ألا لا تظلموا، إنہ لا یحل مال امرء إلا بطیب نفس منہ".
المعجم للطبراني: (261/1)
"عن ابن مسعود رضي اللّٰه تعالیٰ عنه قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه تعالیٰ علیه وآله وسلم: من غشنا فلیس منا، والمکر، والخداع في النار".
صحیح ابن حبان: (رقم الحدیث: 5533)
الترغیب والترهیب: (رقم الحدیث: 2742، ص: 400)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی