سوال:
ایک مسئلے میں ہدایت فرمادیجئے گا۔
کیا عورت عام نماز کی امامت کرا سکتی ہے ؟ " اور کن کن سورتوں میں کراسکتی ہے؟
کیا عورت جمعہ کا خطبہ اور امامت بھی کرا سکتی ہے ؟
جواب: واضح رہے کہ عورت، بالغ اور نابالغ مردوں کے لیے کسی بھی نماز میں امام نہیں بن سکتی، یعنی عورت کی اقتدا میں مرد کی نماز ہی نہیں ہوگی اور اسی طرح عورت کا عورتوں کے لیے امام بننا بھی مکروہ تحریمی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
اعلاء السنن: (باب کراھۃ جماعۃ النساء، 242/4)
أن جماعتهن وحدهن مکروهة.
و فیہ ایضا: (باب کراھۃ جماعۃ النساء، 243/4، ط: ادارۃ القرآن و العلوم الاسلامیۃ)
عن علي بن أبي طالب رضي اللّٰه عنه أنه قال: لا تؤم المرأة . قلت: رجاله کلهم ثقات".
الھندیۃ: (الباب الخامس فی الامامۃ، الفصل الثالث، 85/1، ط: رشیدیہ)
ولایجوز اقتداء رجل بامراۃ ھکذا فی الھدایۃ، ویکرہ امامۃ المراۃ للنساء فی الصلوات کلھا۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی