عنوان: اگر باپ بچوں کا خرچہ نہ دے ،تو بیوی چھپ کر اس کی جیب سے نکال سکتی ہے۔ (2395-No)

سوال: اگر کوئی عورت اپنے شوہر سے بچوں کے لئے خرچہ وغیرہ مانگتی ہے اور وہ نہیں دیتا ہے تو پھر کیا شوہر کو کوئی گناہ ہے؟

جواب: نابالغ بچوں کے خرچے کی ذمہ داری والد پر ہےاور اگر شوہر یعنی باپ خرچ نہیں دیتا ہے، تو بیوی اس کے مال میں سے بغیر اجازت کے بقدر ضرورت لے سکتی ہے۔
حدیث شریف میں آتا ہے: عن عائشة، ان هند بنت عتبة، قالت:" يا رسول الله، إن ابا سفيان رجل شحيح وليس يعطيني ما يكفيني وولدي إلا ما اخذت منه وهو لا يعلم، فقال: خذي ما يكفيك وولدك بالمعروف".
ترجمہ:
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ہند بنت عتبہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ابوسفیان (ان کے شوہر)بخیل ہیں اور مجھے اتنا نہیں دیتے جو میرے اور میرے بچوں کے لیے کافی ہو سکے۔ ہاں اگر میں ان کی لاعلمی میں ان کے مال میں سے لے لوں (تو کام چلتا ہے)۔ نبی کریم
ﷺ نے فرمایا کہ تم دستور کے موافق اتنا لے سکتی ہو جو تمہارے اور تمہارے بچوں کے لیے کافی ہو سکے۔
(صحیح البخاری، كِتَاب النَّفَقَاتِ، بَابُ إِذَا لَمْ يُنْفِقِ الرَّجُلُ فَلِلْمَرْأَةِ أَنْ تَأْخُذَ بِغَيْرِ عِلْمِهِ مَا يَكْفِيهَا وَوَلَدَهَا بِالْمَعْرُوفِ:حدیث نمبر:5364)
اولاد پر خرچ کرنا باعث اجر و ثواب ہے، احادیثِ شریفہ میں بھی بکثرت بچوں پر خرچ کنے کا حکم دیا گیا ہے، اور اس پر اَجر وثواب کی بشارتیں سنائی گئی ہیں۔
عن ابي هريرة، قال: امر النبي صلى الله عليه وسلم بالصدقة، فقال رجل: يا رسول الله، عندي دينار، فقال:" تصدق به على نفسك"، قال: عندي آخر، قال:" تصدق به على ولدك"، قال: عندي آخر، قال:" تصدق به على زوجتك، او قال: زوجك"، قال: عندي آخر، قال:" تصدق به على خادمك"، قال: عندي آخر، قال:" انت ابصر".
ترجمہ:
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے صدقہ کا حکم دیا تو ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! میرے پاس ایک دینار ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: ”اسے اپنے کام میں لے آؤ“، تو اس نے کہا: میرے پاس ایک اور ہے، آپ ﷺنے فرمایا: ”اسے اپنے بیٹے کو دے دو“، اس نے کہا: میرے پاس ایک اور ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: ”اسے اپنی بیوی کو دے دو“، اس نے کہا: میرے پاس ایک اور ہے، آپﷺ نے فرمایا: ”اسے اپنے خادم کو دے دو“، اس نے کہا میرے پاس ایک اور ہے، آپ ﷺ نے فرمایا:”اب تم زیادہ بہتر جانتے ہو (کہ کسے دیا جائے)“۔
(سنن ابی داؤد: حدیث نمبر: 1691)
باپ خرچ نہ اُٹھائے تو بچے کہاں جائیں ؟ 
حدثنا ابو صالح، قال: حدثني ابو هريرة رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" افضل الصدقة ما ترك غنى، واليد العليا خير من اليد السفلى، وابدا بمن تعول". تقول المراة: إما ان تطعمني وإما ان تطلقني، ويقول العبد: اطعمني واستعملني، ويقول الابن: اطعمني إلى من تدعني، فقالوا: يا ابا هريرة، سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: لا، هذا من كيس ابي هريرة.
ترجمہ:
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”بہترین صدقہ وہ ہے جو دینے والے کو مال دار چھوڑے۔ اور اوپر والا ہاتھ نیچھے والے ہاتھ سے بہتر ہے اور خرچ کی ابتداء ان سے کرو جن کی تم کفالت کرتے ہو۔ “ عورت مطالبہ کرسکتی ہے کہ مجھے کھانا دے یا طلاق دے کر فارغ کر۔ غلام کہہ سکتا ہے کہ مجھے کھانا دو اور مجھ سے کام لو۔ بیٹا بھی کہہ سکتا ہے کہ مجھے کھانا کھلاؤ آپ مجھے کس کے حوالے کررہے ہیں؟ لوگوں نے سیدہ ابو ہریرہ ؓ سے پوچھا: اے ابو ہریرہ !(حدیث کا آخری حصہ) آپ نے رسول ﷺ سے سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا: نہیں بلکہ یہ ابو ہریرہ کی اپنی سمجھ سے ہے۔(صحیح بخاری، حدیث نمبر:5355)
ان احادیث سے جہاں اولاد پر خرچ کی فضیلت کا علم ہوتاہے، وہیں یہ بات بھی واضح ہوجاتی ہے کہ اولاد پر خرچ نہ کرنا گناہ ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الھندیة: (الفصل الرابع في نفقة الأولاد، 560/1، ط: رشيدية)
"نفقة الأولاد الصغار على الأب لايشاركه فيها أحد، كذا في الجوهرة النيرة".

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1299 Nov 01, 2019
agar bap / baap bachoo ka kharcha na de to bivi chup kar us ki jeeb se nikaal sakti he / hey?, If the father does not pay for the children, then the wife can secretly take it out of his pocket.

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Characters & Morals

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.