عنوان: صف پر کرنے کے لیے نماز میں چلنا(241-No)

سوال: حضرت ! یہ فرمائیے کہ بعض اوقات انسان جماعت کے ساتھ نماز پڑھ رہا ہوتا ہے اوربعض لوگ نیت باندھنے کے بعد اپنے ساتھ کی تھوڑی تھوڑی خالی جگہ کو پر کرتے ہیں، جس کی وجہ سے اس کے ساتھ جگہ خالی ہوجاتی ہے، اس جگہ کو پر کرنے کے لئے آدمی کتنا نماز میں حرکت کرسکتا ہے؟ اسی طرح اگر انسان نماز میں کھڑا ہے اور اس کے سامنے ایک جگہ خالی ہوجائے، تو آدمی کیا اس جگہ کو پر کر سکتا ہے؟ اور اگر کر سکتا ہے، تو انسان اس طریقے سے آگے کی کتنی صفوں تک چل کے جا سکتا ہے؟ جزاک اللہ خیر

جواب: صفوں کی درستی اور انہیں پُر کرنا شریعت کے احکامات میں سے ایک اہم حکم اور نماز کا حصہ ہے، نبی کریم ﷺنے صفوں کے درست کرنے کو نماز کی تکمیل قرار دیاہے اور اگلی صف میں جگہ موجود ہوتے ہوئے پچھلی صف میں کھڑے ہونے سے منع فرمایاہے، لہذا اگر اگلی صف میں جگہ خالی ہو، اور کوئی شخص اُس خالی جگہ کو پُر کرنے کے لیے ( صفوں کی درستگی کے لیے)، استِقبالِ قبلہ پر بر قرار رہتے ہوئے،دورانِ نماز ایک صف کی حد تک چلے تو نماز نہیں ٹوٹتی اور اس سے زیادہ اگر لگاتار چلےتو نماز ٹوٹ جاتی ہے، البتہ اگر ایک صف کے بقدر چل کر ٹھہر جائے، پھر آگے ٹھہر ٹھہر کر مزید چلے تو نماز نہیں ٹوٹتی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

رد المحتار: (570/1، ط: دار الفکر)
إذا رأى الفرجة بعد ما أحرم هل يمشي إليها؟ لم أره صريحا. وظاهر الإطلاق نعم، ويفيده مسألة من جذب غيره من الصف كما قدمناه فإنه ينبغي له أن يجيبه لتنتفي الكراهة عن الجاذب، فمشيه لنفي الكراهة عن نفسه أولى فتأمل. ثم رأيت في مفسدات الصلاة من الحلية عن الذخيرة إن كان في صف الثاني فرأى فرجة في الأول فمشى إليها لم تفسد صلاته لأنه مأمور بالمراصة. قال - عليه الصلاة والسلام - «تراصوا في الصفوف» ولو كان في الصف الثالث تفسد اه أي لأنه عمل كثير. وظاهر التعليل بالأمر أنه يطلب منه المشي إليها تأمل.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1408 Dec 29, 2018
suf pur kerny keliye namaz men chalna/saf pur karne ke / key liye namaz me / mein chalna, Walking in pray to fill the line

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.