سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! اگر کوئی آدمی ظہر سے پہلے کی چار سنتیں پڑھ رہا ہو اور جماعت کھڑی ہوجائے تو نمازی نماز کو جاری رکھے یا نماز توڑ دے؟
جواب: واضح رہے کہ اگر جماعت کھڑی ہونے میں وقت کم ہو تو ایسے وقت میں سنتیں شروع نہیں کرنی چاہیے، لیکن اگر کسی نے ظہر کی چار رکعت سنت مؤکدہ پڑھنا شروع کرلی اور اس دوران جماعت کھڑی ہوجائے تو بہتر یہ ہے کہ چار رکعت سنتیں موکدہ اختصار کے ساتھ مکمل کرلے، البتہ اگر دو رکعت پوری کرکے سلام پھیردے تو اس طرح کرنا بھی ٹھیک ہے، تاہم اس صورت میں فرض سے فارغ ہونے کے بعد ان سنتوں کو دوبارہ ادا کرے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (53/2، ط: دار الفکر)
والشارع في نفل لا یقطع مطلقاً ویتمہ رکعتین ۔۔۔۔وکذا سنۃ الظہر وسنۃ الجمعۃ إذا أقیمت أو خطب الإمام یتمہا أربعا
ثم اعلم أن ہذا کلہ حیث لم یقم إلی الثالثۃ، أما إن قام إلیہا - إلی قولہ - وإن لم یقیدہا بسجدۃ قال في الخانیۃ: لم یذکر في النوادر، واختلف المشایخ فیہ قیل: یتمہا أربعا ویخفف القراء ۃ۔
وقیل: یقطع علی رأس الرکعتین وہو الراجح؛ لأنہ یتمکن من قضائہا بعد الفرض۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی