عنوان: معاشرے میں فحش حرکات کرنے والوں کی روک تھام کا طریقہ (2453-No)

سوال: مفتی صاحب ! السلام علیکم،
کسی مرد کا نامحرم عورت کو تنگ کرنا، آوازیں کسنا شرعا گناہ ہے۔ سوال یہ ہے کہ اس پر شریعت کی طرف سے شرعی سزا یاکوئی حد مقرر ہے؟
اور اس پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے یا بعد کے زمانہ کا کوئی واقعہ موجود ہے؟

جواب: واضح رہے اسلامی معاشرے میں فحش حرکات کرنے والے اور فحاشی پھیلانے والے لوگ معاشرے میں جنسی بے راہ روی پھیلانے کا ذریعہ ہوتے ہیں، ایسے لوگوں کا خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنا، قابل تعزیر جرم ہے، البتہ اس کے لیے کوئی حد شریعت میں مقرر نہیں ہے، لیکن حاکم اپنی صوابدید سے کوئی تعزیر مقرر کر سکتا ہے، حکومت کو ایسے لوگوں کو حسب ضرورت سخت سے سخت سزا دینی چاہیے۔
اگر حکومت ایسے لوگوں کے خلاف کوئی راست اقدام نہیں کرتی، تو محلے کے سنجیدہ لوگوں کو آپس میں مشورہ کر کے، ایسے عناصر کو ان کی بری حرکات سے باز رکھنے کا مناسب حل تلاش کرنا چاہیے۔
نیز خواتین کو بھی اس بات کا اہتمام ضرور کرنا چاہیے کہ وہ بن سنور کر باہر نہ جایا کریں، تاکہ اوباش لوگوں کی نظروں سے محفوظ رہ سکیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :​
"اِنَّ الَّذِيْنَ يُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِيْعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ ۙ فِي الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِ ۭ وَاللّٰهُ يَعْلَمُ وَاَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ".
ترجمہ:
بے شک جو لوگ چاہتے ہیں کہ اہل ایمان میں بےحیائی کا چرچا ہو ان کے لیے دنیا اور آخرت میں درد ناک عذاب ہے اور اللہ خوب جانتا ہے اور تم نہیں جانتے
(النور : ١٩)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
"حدثنا يحيى بن ايوب ، وقتيبة بن سعيد ، وابن حجر ، قالوا:‏‏‏‏ حدثنا إسماعيل يعنون ابن جعفر ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ " من دعا إلى هدى كان له من الاجر مثل اجور من تبعه، ‏‏‏‏‏‏لا ينقص ذلك من اجورهم شيئا، ‏‏‏‏‏‏ومن دعا إلى ضلالة كان عليه من الإثم مثل آثام من تبعه، ‏‏‏‏‏‏لا ينقص ذلك من آثامهم شيئا ".
ترجمہ:
''جو شخص ہدایت کی طرف بلائے اسے ہدایت نیکی پر چلنے والوں کا بھی ثواب ملے گا اور چلنے والوں کے ثواب میں کسی قسم کی کمی نہیں کی جائے گی۔
اور جو شخص گمراہی کی طرف بلائے اس کو گمراہی برائی پر چلنے والوں کا بھی گناہ ہوگا اور ان چلنے والوں کے گناہ میں بھی کسی قسم کی کمی نہیں کی جائے گی۔"
(صحیح مسلم كِتَاب الْعِلْمِ باب مَنْ سَنَّ سُنَّةً حَسَنَةً أَوْ سَيِّئَةً وَمَنْ دَعَا إِلَى هُدًى أَوْ ضَلاَلَةٍ)

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 792 Nov 08, 2019
mashre me fohush / fahash harkat karne / karney walo ki rok tham ka tariqa / tareqa, Ways to prevent those who commit obscene acts in society

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Miscellaneous

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.