عنوان: امام کا نماز سے باہر شخص کے لقمے سے نماز میں غلطی کو درست کرنے کا حکم (2471-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! اگر امام قعدہ اولی بھول جائے اور سجدہ سھو بھی نہ کرے، اور بعد از سلام جب مقتدی اسے یہ بات بتائیں، تو امام فورا سجدہ سھو کر لے، تو ایسی صورت میں امام کی اور یاد دہانی کروانے والے مقتدی کی نماز کا حکم کیا ہو گا؟

جواب: واضح رہے کہ سلام پھیرنے کے بعد اگر مقتدی نے امام صاحب کو لقمہ دیتے ہوئے یہ کہا "امام صاحب! آپ قعدہ اولیٰ اور سجدہ سہو بھول گئے"، تو اس صورت میں اگر امام صاحب نے مقتدی کے کہنے پر سجدہ سہو کیا، تو چونکہ انہوں نے نماز سے خارج شخص کا لقمہ لے لیا ہے، اس لیے امام صاحب کی نماز اور دیگر مقتدیوں کی نماز فاسد ہوگی۔
اور اگر امام صاحب نے مقتدی کا لقمہ سن لینے کے بعد، اپنی یاد کی بنا پر سجدہ سہو کیا ہو، تو ان کا اور دوسرے مقتدیوں کا سجدہ سہو ادا ہو جائے گا۔
اور جس مقتدی نے لقمہ دیا تھا یا جنہوں نے آپس میں بات کی تھی ان کی نماز فاسد ہو گئی، لہذا ایسی صورت میں ان کو اپنی نماز لوٹانا ضروری ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

رد المحتار: (کتاب الصلاۃ، باب ما یفسد الصلاۃ و ما یکرہ فیھا)
"وإن حصل تذکرہ من نفسہ لا بسبب الفتح لاتفسد مطلقاً".

و فیہ ایضا: (باب ما یفسد الصلاۃ و ما یکرہ فیھاا، 613/1، ط: سعید)
"یفسدہا التکلم عمدہ وسہوہ قبل قعودہ قدر التشہد سیان وسواء کان ناسیًا أو نائمًا أو جہلاً أو مخطئًا أو مکرہًا ہو المختار الخ".

و فیہ ایضا: (457/1)
"وکذا کل صلوٰۃ ادیت مع کراھۃ التحریم تجب اعادتھا والمختار انہ جابر للاول".

و فیہ ایضا: (457/1)
"وان النقض اذا دخل فی صلاۃ الامام ولم یجبر وجبت الاعادۃ علی المقتدی ایضا: وانہ یستثنی منہ الجمعۃ والعید اذا ادیت مع کراھۃ التحریم الا اذا اعادھا الامام والقوم جمیعا……بقی ھنا شی وھو ان صلاۃ الجماعۃ واجبۃ علی الراجح فی المذھب او سنۃ موکدۃ فی حکم الواجب کمافی البحر وصرحوا بفسق تارکھا وتعزیرہ وانہ یأثم ومقتضی ھذا انہ لو صلی مفردا یومر باعادتھا بالجماعۃ وھو مخالف لما صرحوا بہ فی باب ادراک الفریضۃ من انہ لو صلی ثلاث رکعات من الظھر ثم اقیمت الجماعۃ یتم ویقتدی متطوعا فانہ کالصریح فی انہ لیس لہ اعادۃ الظھر بالجماعۃ مع ان صلاتہ منفردا مکروھۃ تحریماً او قریبۃ من التحریم۔ فیخالف تلک القاعدۃ، الا ان یدعی تخصیصھا بان مرادھم بالواجب والسنۃ التی تعاد بترکہ ما کان من ماھیۃ الصلاۃ واجزائھا فلا یشمل الجماعۃ لانھا وصف لھا خارج عن ماھیتھا او یدعی تقیید قولھم یتم ویقتدی متطوعا بما اذا کانت صلاتہ منفردا لعذر کعدم وجود الجماعۃ عند شروعہ فلا تکون صلاتہ منفردا مکروھۃ والاقرب الاول ولذا لم یذکروا الجماعۃ من جملۃ واجبات الصلاۃ لانھا واجب مستقل بنفسہ خارج عن ماھیۃ الصلاۃ ویویدہ ایضاً انھم قالوا یجب الترتیب فی سور القرآن، فلو قرأ منکوساً اثم لکن لا یلزمہ سجود السھو لان ذالک من واجبات القراءۃ لامن واجبات الصلاۃ کماذکر فی البحر فی باب السھو لکن قولھم کل صلوۃ ادیت مع کراھۃ التحریم یشمل ترک الواجب وغیرہ ویویدہ ما صرحوا بہ من وجوب الاعادۃ بالصلاۃ فی ثوب فیہ صورۃ بمنزلۃ من یصلی وھو حامل الصنم".

مجمع الأنھر: (کتاب الصلاۃ، باب یفسد الصلاۃ، 177/1، ط: دار الکتب العلمیۃ)
"یفسدہا أي الصلاۃ کانت الکلام ولو سہوًا أوجہلاً أو خطأ أو مکرہًا أو ناسیًا أوفي نوم لحدیث مسلم إن صلاتنا لا یصلح فیہا شیئ من کلام الناس والعبرۃ لعموم اللفظ لا لخصوص السبب".

بدائع الصنائع: (کتاب الصلاۃ، من یجب علیہ سجود السہو و من لایجب علیہ، 175/1)
"ثم لایفترق الحال في سجود السہو سیما إذا سلم وہو ذاکر لہ أوساہ عنہ ومن نیتہ أن یسجد لہ أولا یسجد حتی لایسقط عنہ في الأحوال کلہا، لأن محلہ بعد السلام إلا إذا فعل فعلاً یمنعہ من البناء، بأن تکلم أو قہقہ، أو أحدث متعمداً، أو خرج عن المسجد أو صرف وجہہ عن القبلۃ وہو ذاکر لہ، لأنہ فات محلہ".

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 763 Nov 11, 2019
imam ka namaz / namaaz se bahir shaks ke / key luqme / luqmey se namaz me / mein ghalti ko durust karne / karney ka hukum / hukm, Ruling on Imam to correct a mistake in prayer by taking luqma / guidance from a person outside the prayer

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.