سوال:
السلام علیکم، جناب یہ بتادیں کہ کیا شب جمعہ، ہفتے کی دیگر راتوں سے افضل ہے؟ اور کیا اس رات کی گئی عبادات اور دعائیں دیگر راتوں کی عبادات اور دعاؤں سے افضل ہیں؟ شکریہ
جواب: واضح رہے کہ ارشادات ِ نبویؐ میں شبِ جمعہ کا ہفتے کی دیگر راتوں سے مختلف وجوہات کی بنا پر افضل ہونا اور اس رات میں دعاؤں کا قبول ہونا ثابت ہے، اور اسی طرح یہ بھی ثابت ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رات میں بعض اعمال (درود شریف کی کثرت ، سورہ دخان ، سورہ کہف اور سورہ یٰسین کی تلاوت وغیرہ) کی ترغیب بھی فرمائی ہیں ۔
البتہ یہ بات کہ اس رات کی ہر قسم کی عبادت ہفتے کی دیگر راتوں کی عبادت سے افضل ہے ، اس بارے میں ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی صریح حدیث نہیں ملی ،البتہ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کے ایک ارشاد سے یہ بات ثابت ہے کہ اس بابرکت رات میں نیکیوں کی اہمیت مزید بڑ ھ جاتی ہے ، چنانچہ جامع الأحاديث میں ان کا ارشاد منقول ہے ،فرماتے ہیں کہ :
"اللہ تعالیٰ کو نیکیوں میں سے سب سے زیادہ محبوب شبِ جمعہ یا یوم ِ جمعہ کی نیکی ہے ، جبکہ گناہوں میں سے سب سے زیادہ مبغوض شبِ جمعہ یا یوم ِ جمعہ کا گناہ ہے۔"
لہٰذا اس سے ثابت ہوتا ہے کہ شبِ جمعہ جو ہفتے کی دیگر راتوں سے افضل ہے ، اس میں عبادت کاثواب بھی دیگر راتوں کی عبادت سے زیادہ ہے ، اور یہی بات زیادہ قرین قیاس ہے ، اس لیے کہ بعض مواقع پر افضل اوقات میں ادا کی جانے والی عبادت عام اوقات کی عبادت سے فضیلت میں بڑھ کر ہوتی ہے ، جیسا کہ شبِ قدر اور شبِ برأت میں عبادت کی فضیلت وغیرہ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مسند أحمد: (رقم الحدیث: 2346، 71/3، ط: دار الحديث)
عن أنس بن مالك قال: كان النبي - صلى الله عليه وسلم - إذا دخل رجب قال: "اللهم بارك لنا فْى رجب وشعبان، وبارك لنا في رمضان"، وكان يقول: "ليلةُ الجمعة غراءُ ويومُها أَزْهَر".
و فیہ ایضا: (رقم الحدیث: 6582، 154/6، ط: دار الحديث)
عن عبد الله بن عمرو، عن النبي -صلي الله عليه وسلم - قال: "ما منْ مسلمٍ يموت يومَ الجمعة أو ليلةَ الجمعة إلا وقاه الله فتنة القبر".
سنن الترمذي: (باب في دعاء الحفظ، رقم الحدیث: 3570، 455/5، ط: دار الغرب الإسلامي)
عن ابن عباس، أنه قال: بينما نحن عند رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ جاءه علي بن أبي طالب فقال: بأبي أنت وأمي، تفلت هذا القرآن من صدري فما أجدني أقدر عليه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا أبا الحسن، أفلا أعلمك كلمات ينفعك الله بهن، وينفع بهن من علمته، ويثبت ما تعلمت في صدرك؟ قال: أجل يا رسول الله فعلمني. قال: إذا كان ليلة الجمعة، فإن استطعت أن تقوم في ثلث الليل الآخر فإنها ساعة مشهودة، والدعاء فيها مستجاب۔
شعب الإيمان: (باب التماس لیلۃ القدر فی الوتر من العشر، رقم الحدیث: 3440، 288/5، ط: مكتبة الرشد)
عن ابن عمر، قال: " خمس ليال لا يرد فيهن الدعاء: ليلة الجمعة، وأول ليلة من رجب، وليلة النصف من شعبان، وليلة العيد وليلة النحر "
سنن الدارمي: (فصل فی فضائل السور والآیات، رقم الحدیث: 3450، 2143/4، ط: مكتبة الرشد)
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا أَبُو هَاشِمٍ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: «مَنْ قَرَأَ سُورَةَ الْكَهْفِ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ، أَضَاءَ لَهُ مِنَ النُّورِ فِيمَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ الْعَتِيقِ»
وفیہ ایضا: (فصل فی فضائل السور والآیات، رقم الحدیث: 3463، 2151/4، ط: مكتبة الرشد)
حَدَّثَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى، قَالَ: «أُخْبِرْتُ أَنَّهُ مَنْ قَرَأَ حم الدُّخَانَ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ إِيمَانًا وَتَصْدِيقًا بِهَا، أَصْبَحَ مَغْفُورًا لَهُ»
جامع الأحاديث: (حرف المیم، رقم الحدیث: 20514)
ما من شىء أحب إلى الله من شاب تائب وما من شىء أبغض إلى الله من شيخ مقيم على معاصيه وما فى الحسنات حسنة أحب إلى الله من حسنة تعمل فى ليلة الجمعة أو يوم الجمعة وما من الذنوب ذنب أبغض إلى الله من ذنب يعمل فى ليلة الجمعة أو يوم الجمعة (أبو المظفر السمعانى فى أماليه عن سلمان)۔
رد المحتار: (کتاب الحج، فصل في الإحرام و صفة المفرد، 511/2، ط: سعید)
ونقل ط عن بعض الشافعية: أن أفضل الليالي ليلة مولده - صلى الله عليه وسلم - ثم ليلة القدر، ثم ليلة الإسراء والمعراج، ثم ليلة عرفة، ثم ليلة الجمعة، ثم ليلة النصف من شعبان، ثم ليلة العيد۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی