عنوان: فکسڈ ڈپازٹ اکاؤنٹ میں رقوم رکھوانے کا حکم (2476-No)

سوال: حضرت ، میرے دوست کے والد ریٹائر ہورہے ہیں ، ریٹائرمنٹ میں ان کو جو پیسے کمپنی کی طرف سے ملیں گے،کیا وہ فکسڈ ڈپازٹ رکھ کر انٹرسٹ لیکر اپنا گزر بسر کر سکتے ہیں ؟ وہ شوگر اور بلڈ پریشر کے مریض اور تھوڑے کمزور بھی ہیں ، اسلیے ریٹائرمنٹ کے بعد کام کرنا مشکل ہے ، ان کے 4 بیٹے ہیں، جس میں سے بڑا بیٹا بیروزگار ہے اور جو برسرروزگار ہیں، وہ اتنا کماتے ہیں کہ اپنے بِیوِی بچوں کا خرچہ پورا ہوتا ہے، لہذا آپ تفصیلی رہنمائی فرما دیں کہ اس کنڈیشن میں بینک میں فکسڈ ڈپازٹ رکھ کر وہ اپنا اور اپنی وائف کا خرچہ کر سکتے ہیں،ان کو کچھ اماؤنٹ پینشن بھی ملے گی، لیکن اس سے خرچہ پورا نہیں ہوگا ۔ جزاک اللہ

جواب: واضح رہےکہ سودی بینک میں فکسڈ ڈپازٹ اکاؤنٹ میں رقم رکھوانے پر سود ملتا ہے، اس لیے اس میں رقم رکھوانا کسی بھی صورت میں جائز نہیں ہے، اور سوال میں جس مجبوری کا ذکر کیا گیا ہے، اس مجبوری کے لیے دیگر جائز متبادل حل موجود ہیں، وہ یہ کہ جو رقم اپنی ملکیت میں ہے، وہ کسی قابلِ اعتماد شخص کو نفع ونقصان میں شرکت کی بنیاد پر اس کے ساتھ مخصوص منافع مقرر کرکے کاروبار کے لیے دیا جائے، یا کسی جائز کاروبا ر والی کمپنی کے شئیرز خریدے جائیں یا یہ کہ جو آج کل غیر سودی بینک (بینک اسلامی او میزان بینک وغیرہ) معتبر علمائے کرام کی زیرنگرانی کام کرتے ہیں، اپنی رقم ان میں شرکت یا مضاربت کی بنیاد پر لگائی جائے، لہٰذا ان جائز ذرائع کو اختیا ر کرکے گھریلوں ضروریات کو پورا کرنا چاہئے، اور حرام سے بالکل گریز کرنا چاہئے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (البقرة، الآیۃ: 275- 276)
الَّذِينَ يَأْكُلُونَ الرِّبَا لَا يَقُومُونَ إِلَّا كَمَا يَقُومُ الَّذِي يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطَانُ مِنَ الْمَسِّ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا إِنَّمَا الْبَيْعُ مِثْلُ الرِّبَا وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا فَمَنْ جَاءَهُ مَوْعِظَةٌ مِنْ رَبِّهِ فَانْتَهَى فَلَهُ مَا سَلَفَ وَأَمْرُهُ إِلَى اللَّهِ وَمَنْ عَادَ فَأُولَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَo

بدائع الصنائع: (فصل في شرائط ركن القرض، 395/7، ط: دار الكتب العلمية)
(وأما) الذي يرجع إلى نفس القرض: فهو أن لا يكون فيه جر منفعة، فإن كان لم يجز، نحو ما إذا أقرضه دراهم غلة، على أن يرد عليه صحاحا، أو أقرضه وشرط شرطا له فيه منفعة؛ لما روي عن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - أنه «نهى عن قرض جر نفعا» ؛ ولأن الزيادة المشروطة تشبه الربا؛ لأنها فضل لا يقابله عوض، والتحرز عن حقيقة الربا، وعن شبهة الربا واجب هذا إذا كانت الزيادة مشروطة في القرض۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1343 Nov 12, 2019
fixed deposite account me / mein raqam rakhwane / rakhwaney ka hukum / hukm, Ruling / Order to keep funds in a fixed deposit account

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Loan, Interest, Gambling & Insurance

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.