سوال:
امام صاحب کو دو وقت (ظہر و عصر) کی نماز پڑھانے کی ذمہ داری دی گئی ہے، لیکن اکثر و بیشتر وہ ناغہ کرتے رہتے ہیں، اس سلسلے میں اب مقتدیوں کی بھی شکایات آنے لگی ہیں تو ایسی صورت میں امام صاحب مکمل تنخواہ کے مستحق ہوں گے یا نہیں؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر واقعتاً مذکورہ امام بغیر کسی عذر اور اجازت کے ظہر اور عصر کی نماز میں اکثر ناغہ کرتے رہتے ہیں تو ان کا یہ عمل شرعًا درست نہیں ہے، لہذا مذکورہ امام کو مکمل اہتمام کے ساتھ اپنی ذمہ داری کو نبھانا چاہیے، بصورتِ دیگر وہ پوری تنخواہ کے مستحق نہیں ہوں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الدلائل:
الدر المختار: (70/6، ط: دار الفكر)
وليس للخاص أن يعمل لغيره، ولو عمل نقص من أجرته بقدر ما عمل.
النتف فی الفتاویٰ: (559/2، ط: مؤسسة الرسالة)
فإن وقعت على عمل معلوم فلاتجب الأجرة إلا بإتمام العمل إذا كان العمل مما لايصلح أوله إلا بآخره، و إن كان يصلح أوله دون آخره فتجب الأجرة بمقدار ما عمل.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی