سوال:
مفتی صاحب! وتر نماز کی قضا کیسے کی جائے؟ رہنمائی فرمائیں۔
جواب: واضح رہے کہ جس طریقے سے وتر کو اپنے وقت میں پڑھا جاتا ہے، اسی طریقہ پر نماز وتر کو قضاء پڑھا جاتا ہے، تاہم اگر لوگوں کے سامنے وتر کی نماز قضاء پڑھ رہے ہوں تو دعاء قنوت والی تکبیر میں ہاتھوں کو نہ اٹھائیں تاکہ کوئی شخص نماز میں کاہلی سے مطلع نہ ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
فتاوی هندية: (في صلاة الوتر،239/1،ط: رشیدیه)
ﻭﻳﺠﺐ اﻟﻘﻀﺎء ﺑﺘﺮﻛﻪ ﻧﺎﺳﻴﺎ ﺃﻭ ﻋﺎﻣﺪا ﻭﺇﻥ ﻃﺎﻟﺖ اﻟﻤﺪﺓ.
الدرالمختار مع حاشية ابن عابدين: (باب الوتر والنوافل،6/2، ط: سعید)
(ﻭﻳﻜﺒﺮ ﻗﺒﻞ ﺭﻛﻮﻉ ﺛﺎﻟﺜﺘﻪ ﺭاﻓﻌﺎ ﻳﺪﻳﻪ) ﻛﻤﺎ ﻣﺮ ﺛﻢ ﻳﻌﺘﻤﺪ، ﻭﻗﻴﻞ ﻛﺎﻟﺪاﻋﻲ...
(ﻗﻮﻟﻪ ﺭاﻓﻌﺎ ﻳﺪﻳﻪ) ﺃﻱ ﺳﻨﺔ ﺇﻟﻰ ﺣﺬاء ﺃﺫﻧﻴﻪ ﻛﺘﻜﺒﻴﺮﺓ اﻹﺣﺮاﻡ، ﻭﻫﺬا ﻛﻤﺎ ﻓﻲ اﻹﻣﺪاﺩ ﻋﻦ ﻣﺠﻤﻊ اﻟﺮﻭاﻳﺎﺕ ﻟﻮ ﻓﻲ اﻟﻮﻗﺖ، ﺃﻣﺎ ﻓﻲ اﻟﻘﻀﺎء ﻋﻨﺪ اﻟﻨﺎﺱ ﻓﻼ ﻳﺮﻓﻊ ﺣﺘﻰ ﻻ ﻳﻄﻠﻊ ﺃﺣﺪ ﻋﻠﻰ ﺗﻘﺼﻴﺮﻩ .
واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص، کراچی