سوال:
مفتی صاحب! میرے والد مرحوم وفات پا گئے ہیں۔ ان کی جائیداد شرعی لحاظ سے ہم بہن، بھائی اور والدہ میں تقسیم کرنی ہے۔ ہم دو بہنیں، دو بھائی اور والدہ (مرحوم کی بیوہ) ہیں، ہمارے درمیان کس تناسب سے میراث تقسیم ہوگی؟
جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد کو اڑتالیس (48) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوہ کو چھ (6)، دونوں بیٹوں میں سے ہر ایک بیٹے کو چودہ (14) اور دونوں بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو سات (7) حصے ملیں گے۔
فیصد کے اعتبار سے بیوہ کو %12.5 فیصد حصہ، دونوں بیٹوں میں سے ہر ایک بیٹے کو %29.16 فیصد حصہ اور دونوں بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو %14.58 فیصد حصہ ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنثَيَيْنِ ... الخ
و قوله تعالیٰ: (النساء، الایة: 12)
وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ... الخ
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی