سوال:
مفتی صاحب! ہمارے والد مرحوم نے اپنے ترکہ میں دو کروڑ پانچ لاکھ(20500000) روپے کی رقم چھوڑی ہے، ہم کل دس (10) بہن بھائی ہیں، چھ بھائی اور چار بہنیں، برائے مہربانی ہمارے والد مرحوم کی جائیداد ہمارے درمیان شرعی اعتبار سے تقسیم فرمادیں۔ جزاک اللہ خیرا
جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی(1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل رقم کو سولہ (16) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے چھ بیٹوں میں ہر ایک بیٹے کو دو (2) حصے اور چار بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو ایک (1) حصہ ملے گا۔
رقم کے اعتبار سے دو کروڑ پانچ لاکھ (20500000) روپوں میں سے ہر ایک بیٹے کو پچیس لاکھ باسٹھ ہزار پانچ سو (2562500) روپے، جبکہ ہر ایک بیٹی کو بارہ لاکھ اکیاسی ہزار دو سو پچاس (1281250) روپے ملیں گے۔
فیصد کے اعتبار سے ہر بیٹے کو %12.5 فیصد، جبکہ ہر ایک بیٹی کو %6.25 فیصد حصہ دیا جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سورہ النسآء: (آیت نمبر: 11)
یُوۡصِیۡکُمُ اللّٰہُ فِیۡۤ اَوۡلَادِکُمۡ لِلذَّکَرِ مِثۡلُ حَظِّ الۡاُنۡثَیَیۡنِ ۚ...الخ
الھندیة: (10/ 481، ط: رشیدیة)
وإذا اختلط البنون والبنات عصب البنون البنات فيكون للابن مثل حظ الانثيين، كذا في التبيين.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی