resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: مزدور یا ملازم کو نکالنے کا شرعی حکم (24829-No)

سوال: محض اخراجات میں کٹوتی کی غرض سے گھریلو ملازم مثلاً ڈرائیور ، مالی یا باورچی کو نوکری سے نکالنا شرعی یا اخلاقی لحاظ سے درست ہے؟

جواب: واضح رہے کہ شرعاً مالک کو اپنے ملازم کو نوکری پر برقرار رکھنے یا برطرف کرنے کا اختیار ہوتا ہے، چنانچہ اگر کسی وقت ملازم کی خدمات کی ضرورت باقی نہ رہے تو مالک کو اُسے نکالنے کی اجازت ہے، البتہ اگر ابتدا میں مالک اور ملازم کے درمیان کوئی معاہدہ طے پایا ہو تو اس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلا عذر ملازم کو فارغ کرنا جائز نہیں ہوگا، بلکہ معاہدے کی شرائط کی پابندی ضروری ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن أبي داود: (3/ 304، ط: المكتبة العصرية)
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم: «‌الْمُسْلِمُونَ ‌عَلَى ‌شُرُوطِهِمْ»

مختصر القدوري: (ص102، ط:دار الكتب العلمية)
«والأجير الخاص: الذي يستحق الأجرة بتسليم نفسه في المدة وإن لم يعمل كمن استؤجر شهرا للخدمة أو لرعي الغنم ولا ضمان على ‌الأجير ‌الخاص فما تلف في يده ولا ما تلف من عمله»

حاشية ابن عابدين رد المحتار: (6/ 69، ط: مصطفى البابي الحلبي)
» «‌الأجير (‌الخاص) ويسمى أجير وحد (وهو من يعمل لواحد عملا مؤقتا بالتخصيص ويستحق الأجر بتسليم نفسه في المدة وإن لم يعمل كمن استؤجر شهرا للخدمة أو) شهرا (لرعي الغنم) المسمى بأجر مسمى بخلاف ما لو آجر المدة بأن استأجره للرعي شهرا حيث يكون مشتركا إلا إذا شرط أن لا يخدم غيره ولا يرعى لغيره فيكون خاصا»

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Employee & Employment