resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: بچہ کو پیدائش پر ملنے والے پیسوں میں اس کے انتقال کے بعد میراث جاری ہوگی (24841-No)

سوال: بچہ دو دن زندہ رہا، اس دوران اس کو لوگوں نے پیسے دیے، تیسرے دن اس کا انتقال ہوجاتا ہے۔ اب مسٸلہ یہ پوچھنا ہے کہ جو پیسے اس کے ہاتھ پر رکھے گئے، اس رقم کو ماں اپنے مصرف میں استعمال کرسکتی ہے یا نہیں؟ اگر نہیں تو پھر اس رقم کو کہاں استعمال کریں؟ جزاك اللهُ خیرا کثیرا

جواب: واضح رہے کہ بچوں کو جو تحفے تحائف دیئے جاتے ہیں، اس میں عرف کا اعتبار کیا جائیگا، بعض دفعہ وہ تحفہ چھوٹی سی نقد رقم کی صورت میں ہوتا ہے، مثلاً : دس، بیس روپے وغیرہ، اس صورت میں یہ رقم بچے کی ہی ملکیت ہوگی، وہ جیسے چاہے اسے خرچ کرے، اس صورت میں اس کے والدین بھی اس کی مرضی اور اجازت کے بغیر اس میں تصرف نہیں کر سکتے۔
البتہ بعض دفعہ وہ رقم یا چیزیں ظاہراً بچے کے ہاتھ میں دی جاتی ہیں، لیکن عرفاً وہ اس کے والدین کو دینا مقصود ہوتی ہیں، اس صورت میں ان چیزوں کے مالک والدین ہی ہوں گے، وہ اس میں جو چاہیں تصرف کرسکتے ہیں۔
پھر اس میں بھی تفصیل ہے کہ اگر وہ ہدیہ (تحفہ) والد کے رشتہ داروں کی طرف سے دیا گیا ہے تو اس کا مالک والد ہوگا، اور اگر والدہ کے رشتہ داروں کی طرف سے دیا گیا ہو تو اس کی مالکہ والدہ ہوگی۔
جس صورت میں بچہ اس رقم کا مالک ہو تو بچہ کے انتقال ہونے کی صورت میں وہ رقم بچہ کے شرعی ورثاء میں ان کے حصوں کے مطابق تقسیم ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الفقه الاسلامی و ادلته: (3261/4، ط: دار الفکر)
«تنعقد الهبة بالإيجاب والقبول وتتم بالقبض». وذكر الفقهاء أن الولي ينوب مناب القاصر في القبض، فلو وهب أحد الأولياء للصغير شيئا، والمال في أيديهم صحت الهبة، ويصيرون قابضين للصغير

الجوھرۃ النیرۃ: (285/1، ط: المطبعة الخیریه)
تصرف الإنسان في مال غيره لا يجوز إلا بإذن أو ولاية.

بدائع الصنائع: (127/6، ط: دار الکتب العلمیة)
أما أصل الحكم فهو ثبوت الملك للموهوب له في الموهوب من غير عوض لأن الهبة تمليك العين من غير عوض فكان حكمها ملك الموهوب من غير عوض.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster