resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: قومے کے مریض کے ذمے رہ جانے والی نمازوں کے فدیہ کا حکم (24845-No)

سوال: مفتی صاحب! میرے والد صاحب آخری عمر میں قومے میں چلے گئے تھے اور ان کی دو ہفتوں کی نمازیں رہ گئی تھیں، کیا ہم پر ان نمازوں کا فدیہ دینا لازم ہے؟ رہنمائی فرمائے۔

جواب: واضح رہے کہ شریعت مطہرہ میں نماز ایک اہم ترین فریضہ ہے، جو عام حالات میں ساقط نہیں ہوتا، البتہ اگر کسی شخص کے ہوش و حواس ہی برقرار نہ رہیں اور اسی کیفیت میں اس پر ایک دن اور رات یعنی پانچ نمازوں سے زیادہ وقت گزر جائے تو ایسا شخص شرعاً غیر مکلّف شمار ہوتا ہے،اب اگر اسی مرض میں اس کا انتقال ہو جاتے تو اس کے ذمے نہ ان نمازوں کی قضا لازم ہے اور نہ ہی فدیہ، پوچھی گئی صورت میں آپ کے والد محترم ایسی بیماری (قومہ جس میں انسان کے ہوش و حواس قائم نہیں رہتے) میں دو ہفتے مبتلا رہے ہیں اور اسی مرض میں ان کی وفات بھی ہوئی ہے تو شرعاً ان کے ذمے نہ ان نمازوں کی قضا لازم ہے اور نہ ہی آپ پر ان نمازوں کا فدیہ دینا لازم ہے۔

--------
دلائل:

الفتاوى الهندية: (1/ 296،ط:رشيدية)
وإذا عجز المريض عن الإيماء بالرأس في ظاهر الرواية يسقط عنه فرض الصلاة ولا يعتبر الإيماء بالعينين والحاجبين ثم إذا خف مرضه هل يلزمه القضاء اختلفوا فيه قال بعضهم: إن زاد عجزه على يوم وليلة لا يلزمه القضاء وإن كان دون ذلك يلزمه كما في الإغماء وهو الأصح۔۔۔وإن مات من ذلك المرض لا شيء عليه ولا يلزمه فدية كذا في المحيط۔

المبسوط: (1/ 380،ط:رشيدية)

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)