سوال:
مفتی صاحب! یہود اور نصاری کے عقائد میں بنیادی فرق کیا ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
جواب: واضح رہے کہ گزشتہ انبیاء کرام علیہم السلام کے مذاہب میں عقائد اور بنیادی تعلیمات (توحید،رسالت،روز محشر) وغیرہ یکساں ہیں، البتہ ان کی شریعتوں میں فروعی احکام مختلف رہے ہیں، لیکن بنیادی عقائد میں یکسانیت کے باوجود یہود و نصاری کے چند عقائد میں فرق ہے :
(1) یہود کے لیے نازل ہونے والی کتاب تورات ہے، جبکہ نصاری کے لیے نازل ہونے والی کتاب انجیل ہے.
(2) یہود نے حضرت عزیر علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا مانا، جبکہ نصاری نے حضرت عیسی علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا مانا۔
(3) یہود کا کہنا تھا کہ شریعت ہمیشہ ایک ہی رہتی ہے جس کی ابتداء حضرت موسی علیہ السلام سے ہوئی اور انہی پر شریعت ختم ہو گئی، اس سے پہلے احکام کی مصلحت کے پیش نظر لوگوں کے لیے عقلی حدود قائم کی جاتی تھیں، لیکن اس کو شریعت نہیں کہا سکتا۔
(5) نصاری کا کہنا تھا کہ خدا تین ذات (ذات باری تعالی، مریم علیہ السلام، عیسی علیہ السلام) کا مجموعہ ہے اور دونوں فریق (یہود و نصاری) کا ماننا تھا کہ حضرت عیسی علیہ السلام کو سولی پر لٹکایا گیا ہے اور وہ وفات پا چکے ہیں، یہود و نصاری نے اپنے انبیاء کرام علیہم السلام کے جانے کے بعد ان کی تعلیمات میں تحریف کی اور اب ان کے پاس اپنی اصلی حالت میں احکام دین باقی نہیں ہیں، چنانچہ مذکورہ بالا عقائد میں سے عقیدہ نمبر 3،4 اور 5 اسی تحریف کا نتیجہ ہے وگرنہ انبیاء پر نازل ہونے والی کتابوں میں اس قسم کے عقائد نہیں بیان کیے گئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (التوبة:30)
وقالت اليهود عزير ابن الله وقالت النصارى مسيح ابن الله ذلك قولهم بافواهم.....الخ
البداية والنهاية: (2/ 230،ط: رشيدية)
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی