سوال:
مفتی صاحب! ایک شخص نے بیوہ خاتون سے شادی کی، جب کہ اس کی پہلی بیوی کو اس شادی کا علم نہیں تھا، پہلی بیوی کو جب پتہ چلا تو اس نے اپنے سر پر بندوق رکھ کر کہا کہ اس بیوہ کو طلاق دو، ورنہ میں خود کو مار لوں گی، شوہر نے دباؤ میں آکر بیوہ کو کہہ دیا " میں نے تجھے اپنے نکاح سے ازاد کیا " اس پر بیوی کو تسلی نہ ہوئی تو اس نے کہا یہ مجھے سمجھ نہیں آیا، اس کے بعد اس نے کہا کہ " میں نے تجھے طلاق دی، میں نے تجھے طلاق دی، میں نے تجھے طلاق دی، " آیا اس طرح طلاق کا کیا حکم ہے؟ جبکہ دونوں مرتبہ طلاق کا ارادہ نہیں تھا۔
جواب: واضح رہے کہ ہمارے عرف کے مطابق لفظ "آزاد" سے ایک طرح کے صریح واقع ہو جاتی ہے، طلاق صریح کی عدت میں مزید طلاق دینے سے طلاق واقع ہو جاتی ہے، لہذا پوچھی گئی صورت میں اس عورت پر تین طلاق مغلظہ واقع ہو گئیں (چاہے شوہر نے الفاظ سے طلاق کا ارادہ کیا ہو یا نہ کیا ہو) اب شوہر کے پاس نہ ہی رجوع کا اختیار ہے اور نہ ہی دوبارہ نکاح کا اختیار ہے۔
---------------
دلائل:
الھندية: (2/ 250،ط: رشيدية)
الطلاق الصريح يلحق الطلاق الصريح بأن قال أنت طالق وقعت طلقة ثم قال أنت طالق تقع أخرى ويلحق البائن أيضا بأن قال أنت بائن أو خالعها على مال ثم قال لها أنت طالق وقعت عندنا.
حاشية ابن عابدين: (3/ 299،ط: سعيد)
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی