resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: بیوی کا شوہر کی نافرمانی اور بے عزتی کرنا اور شوہر کا طلاق کی دھمکی دینے کا حکم (24859-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! میری بیوی میری عزت نہیں کرتی۔ بعض اوقات بہت بد لہجے میں گفتگو کرتی ہے۔ جاہل جیسے الفاظوں کا بھی انتخاب کرتی ہے، ان سب سے میرا دل بہت دکھتا ہے۔ برائے مہربانی مجھے قرآن اور احادیث میں موجودہ ایسی وعیدیں بتا دیں تاکہ میں اپنی بیوی کو بھیج سکوں جس سے اس کی اصلاح ہو سکے۔ اس کو احساس ہو سکے کہ وہ کتنا غلط کر رہی ہے اور شوہر کی عزت کرنا اس پہ لازم ہے۔ اس کے علاوہ کیا ایسی بیوی کو طلاق کی دھمکی دینا جائز ہوگا؟ کہ اگر میری عزت نہیں کری تو میں چھوڑ بھی سکتا ہوں۔

جواب: شریعت مطہرہ نے جہاں ایک طرف شوہر کو بیوی کے ساتھ اچّھا رویّہ اپنانے کی ترغیب دی ہے تو دوسری طرف بیوی کو بھی شوہر کے تمام تر حقوق مکمل طور پر نبھانے کا حکم دیا ہے اور قابلِ اطاعت امور میں شوہر کی نافرمانی کو ناجائز قرار دیا ہے، چنانچہ رسول اللہ ﷺ کا شوہر کے حقوق کے بارے میں ارشادِ گرامی ہے:
ترجمہ: " اگر میں کسی کو کسی کے لیے سجدہ کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے عورت پر شوہر کا بڑا حق رکھا ہے۔ (سنن بیہقی، حدیث نمبر: 14704)
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ آپ ﷺ سے دریافت کیا گیا کہ بہترین عورت کونسی ہے؟ تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: "جسے اس کا شوہر دیکھے تو خوش ہو جائے اور جب وہ اسے کسی چیز کا حکم دے تو اسے بجا لائے اور اس کے مال اور اپنی ذات کے اعتبار سےکوئی ایسا فعل نہ کرے جو اسے (یعنی شوہر کو ) ناپسند گزرے۔" (سنن نسائی، حدیث نمبر: 3231)
اسی طرح ایک اور حدیث مبارکہ میں ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: "جو عورت پانچ وقت کی نماز ادا کرے اور ماہ رمضان کے روزے رکھے اور اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے اور اپنے شوہر کی اطاعت کرے تو وہ جس دروازہ سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے۔" (مشکوۃ، حدیث نمبر: 3254)
اس کے علاوہ بھی شوہر کی فرمانبرداری کے بارے میں بیشتر روایات موجود ہیں، ان سب کا حاصل یہ ہے کہ عورت پر شرعاً لازم ہے کہ وہ شوہر کی اطاعت کرے اور اس کی نافرمانی اور بے عزتی سے بچے۔
اسی طرح شوہر کو بھی چاہیے کہ وہ تحمّل اور بردباری سے کام لے، کیونکہ عورت میں کسی قدر کجی اور بدخلقی کا رہنا اس کی فطرت کا حصّہ ہے، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "بلاشبہ عورت پسلی کی طرح ہے، اگر تم اسے سیدھا کرنے لگ جاؤ گے تو اسے توڑ ڈالو گے اور اگر اسے چھوڑ دو گے تو اس سے اس حال میں فائدہ اٹھاؤ گے کہ اس میں ٹیڑھا پن ہو گا۔" (صحیح مسلم، حدیث نمبر: 3650)
اس لیے شوہر کو چاہیے کہ وہ طلاق دینے میں جلدی سے کام نہ لے، بلکہ سورہ نساء آیت نمبر: 34 اور 35 کی قرآنی تعلیمات کے مطابق عمل کریں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ترجمہ : "مرد عورتوں کے نگران ہیں، کیونکہ اللہ نے ان میں سے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے اور کیونکہ مردوں نے اپنے مال خرچ کیے ہیں۔ چنانچہ نیک عورتیں فرمانبردار ہوتی ہیں، مرد کی غیر موجودگی میں اللہ کی دی ہوئی حفاظت سے (اس کے حقوق کی) حفاظت کرتی ہیں۔ اور جن عورتوں سے تمہیں سرکشی کا اندیشہ ہو تو (پہلے) انہیں سمجھاؤ، اور (اگر اس سے کام نہ چلے تو) انہیں خواب گاہوں میں تنہا چھوڑ دو ، (اور اس سے بھی اصلاح نہ ہو تو) انہیں مار سکتے ہو۔ پھر اگر وہ تمہاری بات مان لیں تو ان کے خلاف کاروائی کا کوئی راستہ تلاش نہ کرو۔ یقین رکھو کہ اللہ سب کے اوپر، سب سے بڑا ہے۔ (34) اور اگر تمہیں میاں بیوی کے درمیان پھوٹ پڑنے کا اندیشہ ہو تو (ان کے درمیان فیصلہ کرانے کے لیے) ایک منصف مرد کے خاندان میں سے اور ایک منصف عورت کے خاندان میں سے بھیج دو ۔ اگر وہ دونوں اصلاح کرانا چاہیں گے تو اللہ دونوں کے درمیان اتفاق پیدا فرما دے گا۔ بیشک اللہ کو ہر بات کا علم اور ہر بات کی خبر ہے۔ (35)

ان تمام کوششوں کے باوجود بھی اگر عورت کی اصلاح نہیں ہوتی اور آپس میں حدود اللہ کی رعایت دشوار ہو تو ایسی صورت میں شوہر کو چاہیے کہ بیوی کو صرف ایک طلاق دے، تاکہ اگر بعد میں ندامت ہو تو میاں بیوی رجوع کرسکیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دلائل:

القرآن الکریم: (سورة النساء، الآیة: 34، 35)
اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوۡنَ عَلَی النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰہُ بَعۡضَہُمۡ عَلٰی بَعۡضٍ وَّ بِمَاۤ اَنۡفَقُوۡا مِنۡ اَمۡوَالِہِمۡ ؕ فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلۡغَیۡبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰہُ ؕ وَ الّٰتِیۡ تَخَافُوۡنَ نُشُوۡزَہُنَّ فَعِظُوۡہُنَّ وَ اہۡجُرُوۡہُنَّ فِی الۡمَضَاجِعِ وَ اضۡرِبُوۡہُنَّ ۚ فَاِنۡ اَطَعۡنَکُمۡ فَلَا تَبۡغُوۡا عَلَیۡہِنَّ سَبِیۡلًا ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیًّا کَبِیۡرًا ﴿۳۴﴾ وَ اِنۡ خِفۡتُمۡ شِقَاقَ بَیۡنِہِمَا فَابۡعَثُوۡا حَکَمًا مِّنۡ اَہۡلِہٖ وَ حَکَمًا مِّنۡ اَہۡلِہَا ۚ اِنۡ یُّرِیۡدَاۤ اِصۡلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰہُ بَیۡنَہُمَا ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیۡمًا خَبِیۡرًا ﴿۳۵﴾

السنن الكبرى للبيهقي: (رقم الحدیث:14704، ط: العلمية)
أخبرنا أبو طاهر الفقيه، أنا أبو حامد أحمد بن محمد بن يحيى البزاز نا أحمد بن منصور المروزي، ثنا النضر بن شميل، أنا محمد بن عمرو، عن أبي سلمة، عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لو كنت آمرا أحدا أن يسجد لأحد لأمرت المرأة أن تسجد لزوجها لما عظم الله من حقه عليها .

سنن النسائی: (رقم الحدیث: 3231، ط: دار الرسالة العالمية)
أخبرنا قتيبة قال: حدثنا الليث، عن ابن عجلان، عن سعيد المقبري عن أبي هريرة قال: قيل لرسول الله (٣) ﷺ: أي النساء خير؟ قال: "التي تسره إذا نظر، وتطيعه إذا أمر، ولا تخالفه في نفسها ولا مالها بما يكره".

مشکوۃ المصابیح: (رقم الحدیث: 3254، ط: المكتب الإسلامي)
وعن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «المرأة إذا صلت خمسها وصامت شهرها وأحصنت فرجها وأطاعت بعلها فلتدخل من أي أبواب الجنة شاءت» . رواه أبو نعيم في الحلية

صحیح مسلم: (رقم الحدیث: 3650)
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي ابْنُ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْمَرْأَةَ كَالضِّلَعِ إِذَا ذَهَبْتَ تُقِيمُهَا كَسَرْتَهَا، وَإِنْ تَرَكْتَهَا اسْتَمْتَعْتَ بِهَا وَفِيهَا عِوَجٌ "،

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce