resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: عذر کی بنا پر امام کے ساتھ سجدہ نہ کرنے کی صورت میں مقتدی کی نماز کا حکم (24913-No)

سوال: مفتی صاحب! رہنمائی فرمائیں کہ ایک صاحب ضعف اور عذر کے باعث قومہ کے بعد امام صاحب کے ساتھ پہلے سجدے میں نہیں مل پاتے، مطلب جب تک وہ پہلے سجدے میں جاتے ہیں اس وقت تک امام صاحب جلسے کے لیے اٹھ چکے ہوتے ہیں تو اس صورت میں ان کی نماز کا کیا حکم ہے؟

جواب: اگر کسی ضعیف یا معذور مقتدی کو قومہ کے بعد سجدے میں جانے میں تاخیر ہو جائے اور جب تک وہ سجدے میں پہنچے امام صاحب سجدے سے سر اٹھا چکا ہو تو ایسی صورت میں مقتدی امام کے سجدے سے اٹھنے کے بعد اپنا سجدہ ادا کرلے، اس طرح مقتدی کی نماز درست ہوجائے گی۔
البتہ اگر بغیر کسی شرعی عذر کے مقتدی اس قدر تاخیر سے سجدے میں جائے کہ امام کے ساتھ سجدے میں بالکل ہی شریک نہ ہو، اس قدر تاخیر کرنا مکروہ ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

رد المحتار:(كتاب الصلاة،470/1،ط: سعید)
ﻣﺘﺎﺑﻌﺔ اﻹﻣﺎﻡ ﻓﻲ اﻟﻔﺮاﺋﺾ ﻭاﻟﻮاﺟﺒﺎﺕ ﻣﻦ ﻏﻴﺮ ﺗﺄﺧﻴﺮ ﻭاﺟﺒﺔ، ﻓﺈﻥ ﻋﺎﺭﺿﻬﺎ ﻭاﺟﺐ ﻻ ﻳﻨﺒﻐﻲ ﺃﻥ ﻳﻔﻮﺗﻪ ﺑﻞ ﻳﺄﺗﻲ ﺑﻪ ﺛﻢ ﻳﺘﺎﺑﻊ، ﻛﻤﺎ ﻟﻮ ﻗﺎﻡ اﻹﻣﺎﻡ ﻗﺒﻞ ﺃﻥ ﻳﺘﻢ اﻟﻤﻘﺘﺪﻱ اﻟﺘﺸﻬﺪ ﻓﺈﻧﻪ ﻳﺘﻤﻪ ﺛﻢ ﻳﻘﻮﻡ ﻷﻥ اﻹﺗﻴﺎﻥ ﺑﻪ ﻻ ﻳﻔﻮﺕ اﻟﻤﺘﺎﺑﻌﺔ ﺑﺎﻟﻜﻠﻴﺔ، ﻭﺇﻧﻤﺎ ﻳﺆﺧﺮﻫﺎ، ﻭالمتاﺑﻌﺔ ﻣﻊ ﻗﻄﻌﻪ ﺗﻔﻮﺗﻪ ﺑﺎﻟﻜﻠﻴﺔ، ﻓﻜﺎﻥ ﺗﺄﺧﻴﺮ ﺃﺣﺪ اﻟﻮاﺟﺒﻴﻦ ﻣﻊ اﻹﺗﻴﺎﻥ ﺑﻬﻤﺎ ﺃﻭﻟﻰ ﻣﻦ ﺗﺮﻙ ﺃﺣﺪﻫﻤﺎ ﺑﺎﻟﻜﻠﻴﺔ.

فتاویٰ قاضي خان:(كتاب الصلاة،63/1،ط:دار الفکر)
وإن رکع بعد الإمام وسجد بعده جازت صلاته.

واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)