resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: مکان مدرسہ کی دکانوں کو دینے کی وصیت اور مرحومہ کے ورثاء کی تعیین (24955-No)

سوال: مفتی صاحب! میرا سوال ہے کہ ہمارے ملنے والے ہیں ان کی پھوپھی کا انتقال ہو گیا ہے، پھوپھی شادی شدہ تھیں لیکن ان کی کوئی اولاد نہیں تھی ان کے شوہر کا انتقال ان کی زندگی میں ہی ہو گیا تھا۔ ان کی وراثت کے بارے میں پوچھنا ہے کہ کیسے تقسیم ہوگی پھوپھی کے دو بھائی اور دو بہنیں ہیں، دونوں بھائی پھوپھی کی زندگی میں ہی انتقال کر گئے ہیں۔ اب یہ رہنمائی فرمادیں کہ ساری جائیداد پھوپھی کی دونوں بہنوں میں برابر تقسیم ہوگی یا جو بھائی انتقال کر چکے ہیں ان کے بچوں کو بھی حصہ ملے گا؟
مرحومہ نے اپنے گھر کی وصیت کی ہوئی تھی کہ یہ مسجد کے ساتھ جو مدرسہ ہے اس کو دے دے دیا جائے۔ اس وصیت کا کیا حکم ہوگا؟

جواب: سوال میں پوچھی گئی صورت میں مرحومہ کے مکان میں ایک تہائی (1/3) تک وصیت نافذ کی جائے گی، جبکہ بقیہ دو تہائی (2/3) مرحومہ کی دونوں بہنوں اور بھتیجوں کے درمیان ان کے شرعی حصوں کے مطابق تقسیم ہوں گے۔
نوٹ: اگر آپ وراثت کی تقسیم بھی چاہتی ہیں تو بھتیجوں کی تعداد لکھ کر سوال دوبارہ ارسال فرمائیں۔ شریعت کی روشنی میں میراث میں ملنے والے حصوں کے بارے میں رہنمائی کردی جائے گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

حاشية ابن عابدين = رد المحتار: (6/ 696، ط الحلبي)
(أوصى بشيء للمسجد ‌لم ‌تجز ‌الوصية) ‌لأنه لا يملك، وجوزها محمد. قال المصنف: وبقول محمد أفتى مولانا صاحب البحر (إلا أن يقول) الموصي (ينفق عليه) فيجوز اتفاقا.

البحر الرائق: (208/4، ط: دار الکتاب الاسلامي)
"وفي التبيين لو علق الوقف بموته ثم مات صح ولزم إذا خرج من الثلث لأن الوصية بالمعدوم جائزة كالوصية بالمنافع ويكون ملك الواقف باقيا فيه حكما يتصدق منه دائما وإن لم يخرج من الثلث يجوز بقدر الثلث ويبقى الباقي إلى أن يظهر له مال أو تجيز الورثة"

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster