سوال:
کل مدینے میں بارش ہوئی ہے، جس میں فجر کی آذان میں "حی علی الصلاہ" کے بجائے "صلوا فی رحالکم" کہا گیا ہے، کیا اس طرح اذان میں بارش کے وقت کہنا درست ہے؟
جواب: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے سردی اور ہوا والی ایک رات اذان کہی اور اس کے آخر میں کہا: (أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ) سنو! (اپنے) ٹھکانوں میں نماز پڑھ لو۔ پھر کہا کہ جب رات سرد اور بارش والی ہوتی تو رسول اللہ ﷺ مؤذن کو حکم دیتے کہ وہ کہے (أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ) سنو! (اپنے) ٹھکانوں پر نماز پڑھ لو۔‘‘ ( صحیح مسلم، حدیث نمبر:697 )
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سخت سردی، تیز ہوا اور سخت بارش ہو تو مؤذن اذان کے بعد 'الا صلوا في رحالكم' جيسے الفاظ کہہ سکتا ہے، البتہ مذکورہ جملہ اذان کے درمیان یا حی علی الصلاۃ اور حی علی الفلاح کی جگہ کہنا درست نہیں ہے۔
اسی طرح اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ خطرناک قسم کی سردی یا تیز ہوا، اسی طرح بارش اگراتنی ہو کہ مسجد تک جانے میں بھیگ جانے کا اندیشہ ہو یا راستہ میں پانی یا کیچڑ یا پھسلن ہو تو اس بات کی اجازت ہے کہ نماز گھر ہی پر پڑھ لی جائے، ایسی سب صورتوں میں جماعت میں حاضری ضروری نہیں رہتی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح مسلم: (رقم الحدیث:697)
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَذَّنَ بِالصَّلَاةِ فِي لَيْلَةٍ ذَاتِ بَرْدٍ وَرِيحٍ فَقَالَ أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ ثُمَّ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ الْمُؤَذِّنَ إِذَا كَانَتْ لَيْلَةٌ بَارِدَةٌ ذَاتُ مَطَرٍ يَقُولُ أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی