عنوان: قضا نمازوں کی تعداد معلوم نہ ہو تو کس طرح ادا کرے؟کیا قضاء نمازوں کی وجہ سے سنتیں ترک کی جاسکتی ہیں؟ نیز کیا عصر کے بعد قضاء پڑھ سکتے ہیں؟ (2553-No)

سوال: مفتی صاحب ! سوال یہ ہے کہ جس شخص کو یہ بھی نہ پتہ ہو کہ اس کے ذمہ کتنی نمازیں قضاء ہیں، تو ایسی صورت میں وہ اپنی قضا نمازیں کیسے ادا کرے؟
کیا نوافل ادا کرنے سے بہتر یہ ہے کہ ہر نماز کے آخر میں قضا نمازیں ادا کرلی جائیں؟
کیا قضا نماز عصر کی نماز کے بعد پڑھ سکتے ہیں؟

جواب: ١) اگر کسی شخص کی نمازیں قضاء ہوگئی ہوں اور ان قضاء نمازوں کی تعداد یاد نہ ہو تو خوب اچھی طرح سوچ سمجھ کر ایک صحیح تخمینہ اور اندازا لگالینا چاہیے اور اس کے مطابق اپنی فوت شدہ نمازیں ادا کرلینی چاہییں، یہاں تک کہ اس کو یقین ہوجائے کہ اب میرے ذمہ کوئی قضاء نماز باقی نہیں ہے، مثلاً ایک شخص چودہ یا پندرہ سال کی عمر میں بالغ ہوا، اور اس نے پانچ چھ سال تک نماز نہیں پڑھی، یا کبھی پڑھی اور کبھی نہیں پڑھی اور یہ مدت اس شخص کے غالب گمان میں مثلاً پانچ سال کی ہوئی ، تو اس شخص کو اپنے غالب گمان کے مطابق اتنے ہی سالوں کی نماز ادا کرنا ضروری ہوگا۔
٢) اگرچہ قضاء نماز کا ادا کرنا نوافل کی ادائیگی سے افضل ہے، لیکن یہ حکم عام نوافل کے بارے میں ہے اور جہاں تک سنت موکدہ کی بات ہے، ان کو قضاء نمازوں کی وجہ سے چھوڑنا درست نہیں ہے۔
3) عصر کی نماز کے بعد سورج کے زردی کی طرف مائل ہونے سے پہلے تک قضاء نماز پڑھ سکتے ہیں، سورج کے زردی کی طرف مائل ہوجانے کے بعد سے لے کر غروب آفتاب تک، اس دن کی عصر کی نماز کے علاوہ باقی کوئی نماز ( قضاء، نفل، وغیرہ) ادا نہیں کرسکتے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

حاشیة الطحطاوی علی مراقی الفلاح: (157/1، ط: دار الکتب العلمیة)
من لا يدري كمية الفوائت يعمل بأكبر رأيه فإن لم يكن له رأي يقض حتى يتيقن أنه لم يبق عليه شيء۔

حاشیۃ الشلبی علی تبيين الحقائق: (468/1، ط: سعید)
وفي الحاوي لا يدري كمية الفوائت يعمل بأكبر رأيه فإن لم يكن له رأي يقضي حتى يستيقن۔

الھندیة: (125/1، ط: دار الفکر)
وفي الحجة الاشتغال بالفوائت أولى وأهم من النوافل إلا السنن المعروفة وصلاة الضحى وصلاة التسبيح والصلوات التي رويت في الأخبار فيها سور معدودة وأذكار معهودة فتلك بنية النفل وغيرها بنية القضاء، كذا في المضمرات۔

رد المحتار: (کتاب الصلوة، 375/1، ط: سعید)
وبعد صلاة فجر و صلاة عصر…..لا یکرہ قضاء فائتة ولو وترا او سجدة تلاوة او صلاة جنازة.“(الدر المختار)”(قولہ:بعد صلاة فجر و عصر)….ولذا قال الزیلعیؒ ھنا:المراد بما بعد العصر،قبل تغیر الشمس،واما بعد،فلا یجوز فیہ القضاء ایضا،وان کان قبل ان یصلی العصر.

الفتاوی الخانیة: (کتاب الصلاة، باب الاذان، 74/1)
”یجوز قضاء الفوائت فی ای وقت شاء الا فی ثلاث ساعات،لا یجوز التطوع ولا تجوز المکتوبة.“

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1278 Nov 18, 2019
qaza namazo ki tadad malom na ho to kis tarha ada kare?kia qaza namazo ki waja se / sey sunnate / sunnatey tark ki jasakti he / hain? neez kia asar ke / key baad qaza parh sakte hai, If the number of qadha / qaza prayers is not known, how can he perform it? Can Sunnah be abandoned because of qadha / qaza prayers? Also, can one qaza be performed after Asra?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.