resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: کیا زکوة کے نصاب میں تنخواہ شامل ہوگی یا نہیں؟ (25972-No)

سوال: حضرت! میں یکم رمضان کو صاحب نصاب نہیں تھا، کیا میں یکم کو زکوة نہ ادا کرتا؟ اور مجھے جو تنخواہ ملتی ہے کیا اسے میں نصاب میں شامل کروں گا جو کہ مہینے میں خرچ ہو جاتی ہے؟ اصل میں مجھے سمجھ نہیں آ رہی ہے کہ میں پھر دوبارہ صاحب نصاب کب شمار ہوں گا؟
کیا مجھے مہینے والی تنخواہ شامل کرنا ہو گی یا نہیں؟ اگر ہوگی تو جیسے ہی تنخواہ ملتی ہے ساتھ ہی صاحب نصاب بن جاتا ہے لیکن خرچ کرتے کرتے وہ نصاب نہیں رہتا اس کی رہنمائی فرمائیں۔ مجھے ابھی اپنی صاحب نصاب کی تاریخ نکالنے میں بہت مشکل پیش آ رہی ہے۔

جواب: آپ کے صاحب نصاب بننے کی تاریخ وہ ہوگی جس دن آپ کی ملکیت میں سونا، چاندی، تجارتی مال اور نقدی میں سے بعض یا سب اتنی مقدار میں جمع ہوجائیں کہ ان کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو۔ اس تاریخ سے قمری سال کے اعتبار سے سال پورا ہونے پر بھی اگر آپ نصاب کے مالک ہوں تو آپ کے ذمہ اس کی زکوٰۃ ادا کرنا لازم ہوگی۔
جہاں تک تنخواہ کو شامل کرنے کا تعلق ہے تو واضح رہے کہ تنخواہ کا جتنا حصہ ہر ماہ کی ضروریات میں خرچ ہوجاتا ہے اور جمع نہیں رہتا تو نصاب میں اس کو شامل نہیں کیا جائے گا، البتہ جتنا حصہ ضروری اخراجات سے زائد ہوتا ہے، اس کو نصاب میں شامل کیا جائے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الهندية: (1/ 175، ط: دار الفكر)
«(ومنها حولان الحول على المال) العبرة في الزكاة للحول القمري كذا في القنية، وإذا كان النصاب كاملا في طرفي الحول فنقصانه فيما بين ذلك لا يسقط الزكاة كذا في الهداية»

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat