سوال:
مفتی صاحب ! میرا سوال مایوں کی رسم کے متعلق ہے، جو کہ آج کل مسلمانوں میں بہت اہتمام کے ساتھ کی جاتی ہے . میرا سوال یہ ہے کہ کیا مایوں کرنا اور مایوں میں جانا اور مایوں کا كھانا كھانا جائز ہے ؟
جواب: واضح رہے کہ نکاح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اور تمام انبیاء کی سنت ہے، شریعت نے اس تقریب کو باوقار، آسان اور سادہ بنایا ہے، اس پوری تقریب میں دو باتیں شریعت سے ثابت ہیں، نکاح اور رخصتی کے بعد ولیمہ، ان دو کے علاوہ جتنی رسومات ہیں، نہ صرف یہ کہ ان سے نکاح مشکل ہوتا ہے، بلکہ فضول خرچی کا گناہ بھی ہوتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مشکوۃ المصابیح: (ص: 27)
"عن ابن عباس قال : قال رسول الله ﷺ : " أبغض الناس إلى الله ثلاثة ملحد في الحرم ومبتغ في الإسلام سنة الجاهلية ومطلب دم امرىء بغير حق ليهريق دمه " رواه البخاري ۔
ترجمہ:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: لوگوں میں سے تین لوگ اللہ تعالیٰ کو زیادہ ناپسند ہیں، (ان میں سے ایک وہ بھی ہے) جو اسلام میں زمانہ جاھلیت کی رسومات کا دلدادہ ہو۔
لہذا مایوں بٹھانے کی رسم بھی انہیں فضول خرچیوں میں شمار ہوگی، اس میں شرکت سے اجتناب کرنا چاہیے، تاہم اس موقع پر جو کھانا کھلایا جاتا ہے، اسے حرام نہیں کہا جاسکتا ہے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی