عنوان: جرابوں پر مسح کرنے والے امام کے پیچھے نماز پڑھنے کاحکم (2643-No)

سوال: السلام علیکم ورحمتہ اللہ برکاتہ،
مفتی صاحب! میرا سوال کافی تفصیل طلب اور کئی اجزاء پر مشتمل ہے، اور یہ ضروری مسئلہ کئی افراد کے ساتھ پاکستان، انڈیا اور بنگلہ دیش کے علاوہ بیرون ممالک میں پیش آتا ہے.
مسئلہ یہ ہے کہ آج کل امریکہ میں سردیوں کے موسم میں امام صاحبان کپڑے یا اُون کے جرابوں پر مسح کرتے ہیں یا اس فعل کو صحیح سمجھتے ہیں.
اب اِن مسجدوں میں باجماعت نماز کیلئے اگر جایا جائے، اور دیکھا جائے کہ امام صاحب نے جرابیں پہنی ہوئی ہیں، لیکن معلوم نہیں کہ انہوں نے پاؤں دھوکر پہنی ہونگی یا اسی کپڑے کے جرابوں پر مسح کیا ہوگا.
اور بعض مرتبہ یہ صورت ایسے پیش آتی ہے کہ مسجد کے کوئی مقامی نماز پڑھانے لگتے ہیں، امام صاحب کی غیر موجودگی میں اور وہ بھی کپڑے یا اُون کے جرابوں کے مسح کے قائل یا نہ سمجھی میں سب لوگوں کو ایسا فعل کرتے دیکھ کر باجماعت نماز پڑھا رہے ہوں.
اب اس صورت میں بھی کیوں کہ موجودہ امام کو وضو کرتے نہیں دیکھا گیا اور پہلی صورت میں بھی ہم جماعت کی نماز میں شروع یا درمیان میں شریک ہوئے. کیا ہماری نماز درست ہو جائے گی یا دہرانی پڑے گی؟
اب اسی سوال کا مزید ایک اور جز کی طرف اشارہ کرنا چاہتا ہوں. جو یہ ہے کہ غیر مقامی فرد کے لئے جو اس مسجد میں کسی تبلیغی تقاضے کی وجہ سے یا پھر اپنے رشتے داروں سے ملنے کی وجہ سے آیا ہے، اس مسجد میں یا اس علاقے میں مختصر قیام کے دوران باجماعت نمازیں اس مسجد میں پڑھ رہا ہے، اُس کے لئے کیا حکم ہے؟
اور وہاں کے مستقل مقامی لوگوں کے لیے کیا حکم ہے؟

جواب: ایسے موزے جو پورے چمڑے کے ہوں، جن کو "خفین" کہاجاتا ہے یا ان کے اوپر اور نچلے حصے میں دونوں طرف چمڑا چڑھا ہوا ہو، اس کو "مجلدین "کہتے ہیں یا صرف نچلے حصے میں چمڑا چڑھا ہوا ہو، اس کو "منعلین "کہتے ہیں، ان تین قسموں (خفین ، مجلدین اور منعلین) پر بالاتفاق مسح جائز ہے، اسی طرح ایسی جرابیں جن میں درج ذیل تین شرطیں پائی جائیں:
1۔ گاڑھے ہوں، شفاف نہ ہوں یعنی اگر ان پر پانی ڈالا جائے تو پاوں تک نہ پہنچے ۔
2۔ اتنے مضبوط ہوں کہ بغیر جوتوں کے بهی تین میل پیدل چلنا ممکن ہو.
3۔متمسک بغیر استمساک ہوں یعنی سخت بهی ایسے ہوں کہ بغیر باندهے پہننے سے نہ گریں، ان پر بهی مسح جائز ہے۔
امت کے تمام مستند فقہاء و مجتہدین کا اس پر اتفاق ہے کہ وہ باریک موزے جن میں مذکورہ اوصاف نہیں پائے جاتے ہیں، ان پر مسح کرنا جائز نہیں ہے۔ علامہ کاسانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: فإن كانا رقيقين يشفان الماء، لا يجوز المسح عليهما بالإجماع۔
(بدائع الصنائع، فصل فی المسح علی الخفین، ج:1، ص10، ط: دارالکتب العلمیہ، بیروت)

ترجمہ:
"اگر جرابیں پتلی اور اتنی باریک ہوں کہ ان میں سے پانی رس جائے تو سب کا اس بات پر اجماع ہے کہ ان پر مسح کرنا جائز نہیں ہے "
عرب کے مشہور عالم شیخ ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں: من شرط المسح علی الجوارب: أن یکون صفیقا ساترا، فان کان شفافا لم یجز المسح علیه؛ لأن القدم والحال ما ذکر فی حکم المکشوفة.
(مجموع فتاوى ابن باز، باب المسح علی الخفین، المسح علی الجوارب الشفافة، ج10، ص110)

ترجمہ:
جرابوں پر مسح کرنے کی شرط یہ ہے کہ: جرابیں موٹی اور پورے قدم کو ڈھانپ دیں، چنانچہ اگر جرابیں شفاف ہوں  تو اس پر مسح کرنا جائز نہیں ہوگا، کیونکہ اس صورت میں پاؤں ننگا ہونے کے حکم میں ہوگا"
لہذا مروجہ اونی، سوتی اور نائیلون کے موزے جن میں مذکورہ اوصاف نہیں پائے جاتے ہیں، ان پر مسح کرنا درست نہیں ہے، اور جو امام ان موزوں پر مسح کرے اس کی اقتداء صحیح نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (باب المسح علی الخفین، 263/1، ط: دار الفکر)
(شرط مسحه) ثلاثة أمور: الأول (كونه ساتر) محل فرض الغسل (القدم مع الكعب) أو يكون نقصانه أقل من الخرق المانع، فيجوز على الزربول لو مشدودا إلا أن يظهر قدر ثلاثة أصابع،۔۔۔(و) الثاني (كونه مشغولا بالرجل) ليمنع سراية الحدث۔۔۔.(و) الثالث (كونه مما يمكن متابعة المشي) المعتاد (فيه)فرسخا فأكثر

البحر الرائق: (باب المسح علی الخفین، 192/1، ط: دار الکتاب الاسلامی)
(قوله: والجورب المجلد والمنعل والثخين) أي يجوز المسح على الجورب إذا كان مجلدا أو منعلا أو ثخينا يقال جورب مجلد إذا وضع الجلد على أعلاه وأسفله وجورب منعل ومنعل الذي وضع على أسفله جلدة كالنعل للقدم۔۔۔والثخين أن يقوم على الساق من غير شد ولا يسقط ولا يشف اه.
وفي التبيين ولا يرى ما تحته ثم المسح على الجورب إذا كان منعلا جائز اتفاقا، وإذا كان لم يكن منعلا، وكان رقيقا غير جائز اتفاقا، وإن كان ثخينا فهو غير جائز عند أبي حنيفة۔

مراقی الفلاح: (باب الإمامة، 112/1، ط: المکتبة العصریة)
"و" الرابع عشر من شروط صحة الاقتداء "أن لا يعلم المقتدي من حال إمامه" المخالف لمذهبه "مفسدا في زعم المأموم" يعني في مذهب المأموم "كخروج دم" سائل "أو قيء" يملأ الفم وتيقن أنه "لم يعد بعده وضوءه

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1714 Nov 27, 2019
jorabo / mozon per masah / masha karne / karney wale imam ke peche / pechey namaz parhne ka hokom / hokum, Ruling on praying behind the imam who does masah / wiping on socks

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.