سوال:
السلام علیکم، حضرت امید ہے کہ آپ خیریت سے ہونگے، حضرت کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام کہ اگر کسی کے ناخن کے اوپر مہندی لگی ہو اور پھر اسی کے اوپر ناخن پالش لگی ہو تو کیا اس حالت میں غسل ہو جائے گا یا نہیں؟
برائے مہربانی ہماری رہنمائی فرمائیں۔
جزاک اللہ خیر
جواب: واضح رہے کہ ناخن پر لگی ہوئی پالش اگر ایسی ہو، جس کی وجہ سے پانی اندر ناخن تک نہ پہنچتا ہو، ایسی پالش اگرچہ مہندی کے اوپر لگائی گئی ہو، اس پر وضو اور غسل دونوں صحیح نہیں ہوں گے، لیکن اگر وہ پالش ایسی ہو، جس کے ہوتے ہوئے پانی ناخن تک پہنچتا ہو، اس صورت میں وضو اور غسل دونوں صحیح ہوں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (154/1)
(ولا یمنع) الطھارۃ (ونیم) أی خرء ذباب وبر غوث لم یصل الماء تحتہ (وحناء) ولوجرمہ بہ یفتی (ودرن ووسخ)…وکذا دھن ودسومۃ (وتراب) وطین ولو(فی الظفر مطلقا) … فی الاصح بخلاف نحو عجین (و)لا یمنع (ماعلی ظفر صباغ)۔
(قولہ لم یصل الماء تحتہ) لان الاحتراز عنہ غیر ممکن حلیۃ،(قولہ بہ یفتی)صرح بہ فی المنیۃ عن الذخیرۃ فی مسئالۃ الحناء والطین والدرن معللاً بالضرورۃ قال فی شرحھا ولان الماء ینفذہ لتخللہ وعدم لزوجتہ وصلابتہ والمعتبر فی جمیع ذالک نفوذ الماء و وصولہ الی البدن …… (قولہ وکذادھن) أی کزیت وشیرج بخلاف نحوشحم وسمن جامد… (قولہ بخلاف نحوعجین) ای کعلک وشمع وقشرسمک وخبز ممضوغ متلبد …(قولہ ان صلباً)… ای ان کان ممضوغاً مضغاً متأکدا بحیث تداخلت اجزاء ہ وصارلہ لزوجۃ وعلاکۃ کالعجین الخ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی