سوال:
کیا کسی نبی یا ولی کے وسیلے سے دعا مانگی جا سکتی ہے؟
جواب: اہل سنت والجماعت کے نزدیک انبیائے کرام علیہم السلام، اولیاءؒ یا نیک اعمال کے توسّل(وسیلہ) سے دعا کرنا جائز ہے، بلکہ دعا قبول ہونےمیں مؤثر ہے اور دعا میں توسل کا ثبوت متعدد احادیث سے ملتا ہے۔ تاہم وسیلہ کے ساتھ دعا کرنا لازم وضروری نہیں ہے، اس کے بغیر بھی دعا کرسکتے ہیں، لہذا اس کو لازم اور ضروری سمجھنا درست نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاری: (ابواب الاستسقاء، باب سؤال الناس الامام الاستسقاء اذا قحطوا، رقم الحدیث978)
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، كَانَ إِذَا قَحَطُوا اسْتَسْقَى بِالعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ المُطَّلِبِ ، فَقَالَ : اللَّهُمَّ إِنَّا كُنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّنَا فَتَسْقِينَا ، وَإِنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِعَمِّ نَبِيِّنَا فَاسْقِنَا ، قَالَ : فَيُسْقَوْنَ
سنن الترمذی: (رقم الحدیث: 3578)
عن عثمان بن حنیف، أن رجلا ضریر البصر أتی النبي صلی اللہ علیہ وسلم فقال: ادع اللہ أن یعافیني قال: إن شئت دعوت، وإن شئت صبرت فھو خیر لک․ قال: فادعہ، قال: فأمرہ أن یتوضأ فیحسن وضوئہ ویدعو بھذا الدعاء: اللھم إني أسألک وأتوجہ إلیک بنبیک محمد نبي الرحمة، إني توجھت بک إلی ربي في حاجتي ھذہ لتقضی لی، اللھم فشفعہ فی : قال الترمذي: ھذا حدیث حسن صحیح غریب وزاد الحاکم في ہذہ الواقعة ”فدعا بہذا الدعاء فقام وقد أبصر
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی