resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: "صفائی نصف ایمان ہے" کا مطلب(2674-No)

سوال: اسکول اور دوسری جگہوں پر حدیث کا حوالہ دے کر لکھا ہوا ہوتا ہے کہ "صفائی نصف ایمان ہے یا صفائی ایمان کا حصہ ہے" برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں کہ صحیح حدیث کیا ہے؟

جواب: طہارت (پاکیزگی) سے متعلق مشہور حدیث دونوں کلمات سے منقول ہیں، جس میں راویوں کے قابل اعتماد ہونے اور مختلف طرق سے منقول ہونے کی وجہ سے آگے نقل کرنا درست ہے، چنانچہ امام مسلم رحمہ اللہ نے اپنی "صحیح" میں بطریق ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ نقل کیا ہے، روایت کا ترجمہ درج ذیل ہے:
"طہارت(پاکیزگی) ایمان کا حصہ ہے"۔( صحیح مسلم، کتاب الطهارة، باب فضل الوضوء، 203/1، رقم الحدیث:223، الناشر: دار إحياء التراث العربي – بيروت)
جبکہ امام ترمذی رحمہ اللہ نے اپنی "سنن" میں کلمہ "نصف" (آدھا) کے ساتھ روایت کو نقل کیا ہے،جس کا ترجمہ درج ِ ذیل ہے:
"طہارت(پاکیزگی) ایمان کا نصف ہے"۔( سنن الترمذي ، أبواب الدعوات، 536/5، رقم الحدیث:3519، الناشر: شركة مكتبة ومطبعة مصطفى البابي الحلبي – مصر)
طہارت ونظافت(صفائی) کے درمیان فرق:
واضح رہے کہ عوام میں عام طور پر" الطهور" کا ترجمہ "صفائی ونظافت " سے مشہور ہے، جیسا کہ لغت میں اس کاترجمہ انہی الفاظ سے دیکھا جاسکتا ہے، مگر شرعی نقطہ نظر سے یہاں پر ترجمہ" طہارت وپاکیزگی " سے کیا جانا زیادہ بہتر ہے، کیونکہ شرعی اصطلاح میں "طہارت" کا اطلاق مخصوص اعضاء کو مخصوص طریقے سے دھونے پر ہوتا ہے، جبکہ "نظافت" میں ایسی کوئی قید نہیں۔اس لحاظ سے "نظافت " کا مفہوم کافی وسیع ہے، اس میں ہر طرح کی گندگی کو کسی بھی طریقے سے دور کردینا کافی ہوتا ہے۔
مثال سے وضاحت: اگر کوئی شخص پانی کی عدم موجودگی یا بیماری کے سبب پانی کے استعمال پر قادر نہ ہو، اس کی جگہ پر تیمم کرنے کی صورت میں وہ شرعا نماز ادا کرنے اور قرآن مجید کی تلاوت کا اہل ہوجائے گا، البتہ تیمم کی وجہ سے اعضاء پر آلودگی یہ اس کی "نظافت وصفائی " کو متاثر کرتی ہے،سو ایسا شخص پاک تو ضرور ہے، مگر صاف شمار نہ ہوگا۔
نوٹ: اردو محاورے میں موقع ومحل کے اعتبار سے صفائی اور پاکی مختلف معنی میں بھی استعمال ہوتے ہیں، نیز ان دونوں میں سے ہر ایک دوسرے کے معنی میں بھی استعمال ہوتا رہتا ہے، بس سیاق وسباق اور قرائن سے ہی اس کی تعیین ممکن ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحیح مسلم، لمسلم بن حجاج القشیري، کتاب الطهارة، باب فضل الوضوء، 203/1، رقم الحدیث:223، المحقق: محمد فؤاد عبد الباقي، الناشر: دار إحياء التراث العربي – بيروت:
عن أبي مالك الأشعري قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الطهور شطر الإيمان والحمد لله تملأ الميزان، وسبحان الله والحمد لله تملآن - أو تملأ - ما بين السماوات والأرض، والصلاة نور، والصدقة برهان، والصبر ضياء، والقرآن حجة لك أو عليك، كل الناس يغدو فبايع نفسه فمعتقها أو موبقها»

سنن الترمذي، لأبي عیسی محمد بن عیسی الترمذي، أبواب الدعوات، 536/5، رقم الحدیث:3519، محقق المجلد الخامس:إبراهيم عطوة عوض المدرس في الأزهر الشريف ، الناشر: شركة مكتبة ومطبعة مصطفى البابي الحلبي – مصر:
عن رجل، من بني سليم، قال: عدّهن رسول الله صلى الله عليه وسلم في يدي أو في يده: «التسبيح نصف الميزان، والحمد يملؤه، والتكبير يملأ ما بين السماء والأرض، والصوم نصف الصبر، والطهور نصف الإيمان»

التعریفات لعلي بن محمد الجرجاني، باب الطاء، 142/1، المحقق: ضبطه وصححه جماعة من العلماء بإشراف الناشر، الناشر: دار الكتب العلمية بيروت –لبنان:
الطهارة في اللغة: عبارة عن النظافة۔ وفي الشرع: عبارة عن غسل أعضاء مخصوصة بصفة مخصوصة.

الموسوعة الفقهية الکویتیة، صادر عن: وزارة الأوقاف والشئون الإسلامية – الكويت، 109/17، الأجزاء 1 - 23: الطبعة الثانية، دارالسلاسل – الكويت:
الطهارة في اللغة: النزاهة والنظافة والخلوص من الأدناس، حسية كانت كالأنجاس، أم معنوية، كالعيوب من الحقد والحسد ونحوهما. وفي الشرع: رفع ما يمنع الصلاة وما في معناها، من حدث أو نجاسة بالماء أو رفع حكمه بالتراب.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

safai nisf iman / imaan he / hey ka matlab پاکی ایمان کا آدھا حصہ ہے (صفائی نصف ایمان ہے)۔۔۔الخ حدیث کی وضاحت, Meaning "cleanliness is half faith"

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees