عنوان: عورتوں کا ایک کمرے میں مردوں کے ساتھ نماز پڑھنے کا حکم (2686-No)

سوال: السلام علیکم،
مجھے ایک مسئلہ پوچھنا ہے، جس کا کچھ حد تک تو مجھے علم ہے، مگر ایک خاص طرح کے موقع پر کیا عمل بہتر ہوگا؟ رہنمائی فرمائیں۔
میں ایک co educational institute میں ملازمت کرتا ہوں، جہاں اسٹاف کی نماز اور مستورات طالبہ کے لیے علیحدہ جگہ ہے، جو بہت مختصر ہے، اب اکثر مغرب کی نماز کے درمیان لڑکیاں ہمارے کمرے میں ہی نماز پڑھنا شروع کر دیتی ہیں، جو کبھی تو بالکل پیچھے ہو کر اور کبھی بہت کم فاصلے سے، ایسی حالت میں کیا نماز توڑ دینی چاہئیے؟ اور کیا اس سے دونوں میں سے کسی کی نماز کی قبولیت پر کوئی اثر پڑے گا؟
جزاک اللہ

جواب:  عورت گھر کے جتنے زیادہ چھپے ہوئے حصہ میں نماز پڑھے گی، اتنا ہی زیادہ  افضل اور زیادہ ثواب کا باعث ہوگا۔
حدیث شریف میں آتا ہے:
'' نا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْغَافِقِيُّ، ثنا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُوَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ عَمَّتِهِ، امْرَأَةِ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ أَنَّهَا جَاءَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنِّي أُحِبُّ الصَّلَاةَ مَعَكَ، فَقَالَ: «قَدْ عَلِمْتُ أَنَّكِ تُحِبِّينَ الصَّلَاةَ مَعِي، وَصَلَاتُكِ فِي بَيْتِكِ خَيْرٌ مِنْ صَلَاتِكِ فِي حُجْرَتِكِ، وَصَلَاتُكِ فِي حُجْرَتِكِ خَيْرٌ مِنْ صَلَاتِكِ فِي دَارِكِ، وَصَلَاتُكِ فِي دَارِكِ خَيْرٌ مِنْ صَلَاتِكِ فِي مَسْجِدِ قَوْمِكِ، وَصَلَاتُكِ فِي مَسْجِدِ قَوْمِكِ خَيْرٌ مِنْ صَلَاتِكِ فِي مَسْجِدِي» ، فَأَمَرَتْ، فَبُنِيَ لَهَا مَسْجِدٌ فِي أَقْصَى شَيْءٍ مِنْ بَيْتِهَا وَأَظْلَمِهِ، فَكَانَتْ تُصَلِّي فِيهِ حَتَّى لَقِيَتِ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ''۔(صحيح ابن خزيمة : 3/ 95)
ترجمہ:
حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ کی اہلیہ رسول ﷺ کے پاس آئیں اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺمجھے آپ کے ساتھ نماز ادا کرنا پسند ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تحقیق میں جانتا ہوں کہ تمہیں میرے ساتھ نماز ادا کرنا محبوب ہے، لیکن تمہاری کوٹھری میں تمہارا نماز پڑھنا زیادہ بہتر ہے حجرے میں نماز پڑھنے سے، اور تمہارے حجرے میں نماز زیادہ بہتر ہے تمہارے گھر میں نماز سے، اور تمہارے گھر میں نماز زیادہ بہتر ہے تمہارے محلے کی مسجد میں نماز سے، اور تمہارے محلے کی مسجد میں نماز زیادہ بہتر ہے میری مسجد (مسجدِ نبوی) میں نماز سے۔ چنانچہ اہلیہ ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہا کے لیے ان کے گھر کی اندرونی اور تاریک کوٹھری میں نماز کی جگہ بنائی گئی، جہاں وہ ساری زندگی نماز ادا کرتی رہیں، یہاں تک کہ اللہ عزوجل سے جا ملیں۔"
واضح رہے کہ اگر عورت مردوں کے ساتھ جماعت میں شریک ہو کر نماز پڑھتی ہیں، تو مردوں کے پیچھے کھڑی ہوں گی، چاہے وہ اکیلی اقتداء کر رہی ہوں، اور اگر اکیلے نماز پڑھ رہی ہوں، تو بہتر یہ ہے کہ مردوں سے الگ کسی کمرے میں نماز ادا کریں، لیکن اگر کسی بناء پر، جیسا کہ سوال میں ذکر کیا گیا ہے، ایک ہی کمرے میں فاصلے کے ساتھ کھڑے ہوکر نماز ادا کرلی، تو بہرحال مرد اور عورت دونوں کی نماز ادا ہو جائے گی ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (باب الامامة، 566/1، ط: دار الفکر)
(ويكره حضورهن الجماعة) ولو لجمعة وعيد ووعظ (مطلقا) ولو عجوزا ليلا (على المذهب) المفتى به لفساد الزمان، واستثنى الكمال بحثا العجائز والمتفانية (كما تكره إمامة الرجل لهن في بيت ليس معهن رجل غيره ولا محرم منه) كأخته (أو زوجته أو أمته، أما إذا كان معهن واحد ممن ذكر أو أمهن في المسجد لا) يكره بحر۔

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 926 Nov 28, 2019
ortoo ka ik kamre / kamrey me / mein mardo ke / key sath namaz / namaaz parhne / parhney ka hukum / hukm, Ruling on women praying with men in a room

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.