resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: پانچ بھائیوں،تین بہنوں اور بیوی میں میراث کی تقسیم (26991-No)

سوال: میرے شوہر جاوید اقبال کا انتقال ہو گیا ہے، اس کے ٹوٹل چھ بھائی اور چار بہنیں تھیں۔ ایک بھائی اور ایک بہن کا انتقال ان کے والد کی زندگی میں ہو گیا تھا، میرے شوہر کا انتقال میرے سسر کی وفات کے بعد ہوا، میرے بچے نہیں ہیں، ان کے والد کے دو مکان ایک شاہ فیصل کالونی میں مکان نمبر 3/106 اور ایک مکان سعدی ٹاؤن بلاک 4 میں 250 گز پر ہے، اس کے علاوہ مجھے ان کی جائیداد کا کوئی علم نہیں، میرے شوہر کی زندگی میں ان کے بھائی مکان خالی کروانے آئے جس کی وجہ سے بہت لڑائیاں ہوئیں تو میرے شوہر نے کورٹ میں مقدمہ درج کیا اور ان کا اسی دوران انتقال ہو گیا، آپ مجھے یہ بتا دیں کہ میرا کتنا حق بنے گا، میرے بچے بھی نہیں اور شوہر بھی اس دنیا سے چلے گئے، ان کے چار بھائی اور تین بہنیں ہیں، ایک ان کے والد کی دکان جو پگڑی پر ہے وہ شاہ فیصل میں ہے اب اپ میرے حق میں جو فیصلہ ہے وہ بتا دیں۔ابھی ان کے چار بھائی اور تین بہنیں ہیں، جس میں وراثت تقسیم ہوگی وہ دو مکان ہیں، ایک سعدی ٹاؤن میں ڈھائی سو گز پر ہے اور دوسرا شاہ فیصل کالونی میں 3 نمبر پر 80 گز پر ہے۔رہنمائی فرمائیں۔

جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی(1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو (286) دو سو چھیاسی حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے جاوید اقبال کے چاروں بھائیوں میں سے ہر ایک کو (50) پچاس حصے، تینوں بہنوں میں سے ہر ایک کو (25) پچیس حصے اور جاوید اقبال کی اہلیہ (آپ) کو (11) گیارہ حصے ملیں گے۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں تو جاوید اقبال کے چاروں بھائیوں میں سے ہر ایک بھائی کو %17.48 فیصد، ہر ایک بہن کو %8.74 فیصد اور جاوید اقبال کی اہلیہ (آپ) کو %3.84 فیصد حصہ ملے گا۔
واضح رہے کہ مروّجہ پگڑی نہ تو مکمل طور پر خرید فروخت ہے اور نہ ہی کرایہ داری (اجارہ) کا معاملہ ہے، بلکہ یہ دونوں کے درمیان ملا جلا معاملہ ہے، اس لئے شرعی طور پر مروّجہ پگڑی کا معاملہ درست نہیں ہے، نیز اس معاملہ کے نتیجے میں پگڑی پر دی گئی دکان میں ملکیت مکمل طور پر منتقل نہیں ہوتی، بلکہ اصل مالک کی ملکیت اس دکان پر برقرار رہتی ہے، اور پگڑی کی مد میں دی جانے والی رقم پگڑی پر لینے والے شخص کی ملکیت میں ہوتی ہے، اب اگر پگڑی پر دکان لینے والے شخص کا انتقال ہوجائے تو یہ دکان اس کے ورثہ میں تقسیم نہیں ہوگی، البتہ پگڑی کی مد میں جو رقم جمع کرائی گئی تھی، وہ اس کے شرعی ورثاء کے درمیان درج بالا میراث کے شرعی اصولوں کے مطابق تقسیم ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سورۃ النّسآء: (آیت نمبر: 12،11)
یُوۡصِیۡکُمُ اللّٰہُ فِیۡۤ اَوۡلَادِکُمۡ لِلذَّکَرِ مِثۡلُ حَظِّ الۡاُنۡثَیَیۡنِ ۚ...وَلَهُنَّ ٱلرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌۭ ۚ.

الھندیّة: (10/ 481، ط: رشیدیة)
وإذا اختلط البنون والبنات عصب البنون البنات فيكون للابن مثل حظ الانثيين، كذا في التبيين.

رد المحتار: (523/4، ط: سعید)
جرت العادۃ أن صاحب الخلو حین یستأجر الدکان بالأجرۃ الیسیرۃ یدفع للناظر دراہم تسمی خدمة، ہي في الحقیقة تکملة أجرۃ المثل أو دونہا، وکذا إذا مات صاحب الخلو أو نزل عن خلوہ لغیرہ یأخذ الناظر من الوارث أو المنزول لہ دراہم تسمی تصدیقًا، فہٰذہ تحسب من الاجرۃ ایضا.

الھدایة: (317/3، ط: سعید)
واذا مات احد المتعاقدين وقد عقد الاجارة لنفسه انفسخت الاجارة؛ لانه لو بقي العقد تصيرالمنفعة المملوكة له او الاجرة المملوكة له لغير العاقد مستحقة بالعقد، لانه ينتقل بالموت إلى الواث، وذلك لايجوز۔
وان عقدها لغيرہ الم تنفسخ؛ مثل الوكيل والوصی و المتولى في الوقف، لانعدام ما اشرنا الیه من المعنی.

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster