سوال:
مفتی صاحب! ہمارا ایک غیر شادی شدہ بھائی فوت ہوگیا ہے، اس کی وراثت میں ہم بہن بھائیوں کو کتنا حصہ ملے گا ؟ ہمارے والد صاحب حیات ہیں جبکہ والدہ فوت ہو گئی ہیں۔
جواب: واضح رہے کہ اگر مرحوم بیٹے کے صرف وہی ورثاء ہیں جو سوال میں مذکور ہیں تو اس صورت میں مرحوم بیٹے کے کل اموال و جائیداد والد کو ملیں گے، مرحوم بیٹے کے والد کے ہوتے ہوئے بھائی بہنوں کو کچھ نہیں ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاویٰ الھندیة:(کتاب الفرائض،باب فی العصبات،485/10،ط: رشیدیة)
ﻋﺼﺒﺔ ﺑﻨﻔﺴﻪ ﻭﻫﻮ ﻛﻞ ﺫﻛﺮ ﻻ ﻳﺪﺧﻞ ﻓﻲ ﻧﺴﺒﺘﻪ ﺇﻟﻰ اﻟﻤﻴﺖ ﺃﻧﺜﻰ ﻭﻫﻢ ﺃﺭﺑﻌﺔ ﺃﺻﻨﺎﻑ: ﺟﺰء اﻟﻤﻴﺖ ﻭﺃﺻﻠﻪ ﻭﺟﺰء ﺃﺑﻴﻪ ﻭﺟﺰء ﺟﺪﻩ، ﻛﺬا ﻓﻲ اﻟﺘﺒﻴﻴﻦ ﻓﺄﻗﺮﺏ اﻟﻌﺼﺒﺎﺕ اﻻﺑﻦ ﺛﻢ اﺑﻦ اﻻﺑﻦ ﻭﺇﻥ ﺳﻔﻞ ﺛﻢ اﻷﺏ ﺛﻢ اﻟﺠﺪ ﺃﺏ اﻷﺏ ﻭﺇﻥ ﻋﻼ، ﺛﻢ اﻷﺥ ﻷﺏ ﻭﺃﻡ، ﺛﻢ اﻷﺥ ﻷﺏ ﺛﻢ اﺑﻦ اﻷﺥ ﻷﺏ ﻭﺃﻡ، ﺛﻢ اﺑﻦ اﻷﺥ ﻷﺏ ﺛﻢ اﻟﻌﻢ ﻷﺏ ﻭﺃﻡ......ﻭﻳﺴﻘﻂ ﺑﻨﻮ اﻷﻋﻴﺎﻥ ﻭﻫﻢ اﻹﺧﻮﺓ ﻷﺑﻮﻳﻦ.
المبسوط للسرخسي:(باب الأولاد،153/29،ط: رشیدیة)
واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص کراچی