سوال:
ہم کچھ سونا یا پیسہ بینک میں جمع کراتے ہیں اس نیت سے کہ بچوں کے جہیز کے لیے یا ان کی تعلیم کے لئے ان پیسوں پر زکوة واجب ہوگی یا نہیں؟
جواب: اگر ان زیورات کا مالک بچہ کو بنا دیا ہے تو بالغ ہونے کے بعد بچوں پر اس کی زکوٰة واجب ہوگی اور اگر بچوں کے صرف نام کیا ہو، لیکن مالک نہ بنایا ہو، تو پھر آپ کے ذمہ اس کی زکوٰة واجب ہوگی۔
واضح رہے کہ بچوں کو زیورات کا مالک بنانے کی صورت میں ان زیورات کا استعمال آپ کے لیے جائز نہیں ہوگا، آپ نگران کے طور پر اس کی حفاظت کرسکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیۃ: (172/1، ط: دار الفکر)
(ومنها العقل والبلوغ) فليس الزكاة على صبي۔۔۔۔وكذا الصبي إذا بلغ يعتبر ابتداء الحول من وقت بلوغه هكذا في التبيين۔۔۔۔۔ومنها الملك التام وهو ما اجتمع فيه الملك واليد
بدائع الصنائع: (4/2، ط: دار الکتب العلمیہ)
ومنها البلوغ عندنا فلا تجب على الصبي وهو قول علي وابن عباس فإنهما قالا: " لا تجب الزكاة على الصبي حتى تجب عليه الصلاة "
و فیہ ایضاً: (9/2، ط: دار الکتب العلمیہ)
ومنها الملك المطلق وهو أن يكون مملوكا له رقبة ويدا وهذا قول أصحابنا الثلاثة
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی