عنوان: غیر سودی بینکوں اور سودی بینکوں کی "ہاؤس فائنانس" میں فرق(2724-No)

سوال: حضرت، کمرشل بینک سے ہاؤسنگ لون لینا شرعی لحاظ سے کیسا ہے؟ کیونکہ اس میں سود دینا پڑتا ہے اور اسلامک بینک میں اسکی کیا صورت اور حقیقت ہے؟ تفصیل سے رہنمائی فرما دیں۔ جزاک اللہ

جواب: واضح رہے کہ تمام بینک خواہ سودی بینک ہوں یا غیر سودی بینک، بنیادی طور پر کاروباری ادارے ہیں، کاروبار کے ذریعے نفع حاصل کرتے ہیں۔
سودی بینک اسلامی اصول تجارت ومعیشت پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے، اپنے اکثر مالی معاملات میں حاصل ہونے والے منافع کے حلال و حرام کا فرق نہیں کرتے، جبکہ غیر سودی ( اسلامی بینک) مالی معاملات میں شریعت کے اصولوں پر عمل کرکے اپنے منافع کے حلال ہونے کی فکر کرتے ہیں۔
ذیل میں دونوں بینکوں کی "ہاؤس فائنانس" کے طریقہ کار کو ملاحظہ کرنے سے اس بات کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔
سودی بینکوں میں "ھاؤس فائنانس" کا طریقہ کار
(١)سودی بینک اپنے کلائنٹ کو ھاؤس فائنانس کی مد میں قرض فراہم کرتا ہے اور اس کے ذریعے اس خریدے ہوئے مکان کے کاغذات بطور رھن (گروی) قرض کی سیکورٹی کے طور اپنے پاس رکھتا ہے۔
(٢)بینک اپنے دیے گئے قرض پر متعین نفع (سود) وصول کرتا ہے اور اس معاملے میں، یہی اس کی آمدنی کا ذریعہ ہے۔
(٣)قرض فراہم کرنے کے ساتھ ہی اس قرض کی واپسی بمع سود قسط وار شروع ہو جاتی ہے۔
(٤) قرض کی مکمل وصولیابی تک، خدا نخواستہ اگر گھر کو کوئی نقصان ہو گیا، تو اس پورے نقصان کی ذمہ داری کلائنٹ پر ہو گی، بینک اس کا ذمہ دار نہیں ہوگا۔
غیر سودی (اسلامی) بینکوں میں "ھاؤس فائنانس" کا طریقہ
غیر سودی بینکوں میں "ھاؤس فائنانس" کی بنیاد "شرکت متناقصہ" پر ہوتی ہے، جس کی تفصیل حسب ذیل ہے۔
(١) غیر سودی بینک ھاؤس فائنانس کے لیے قرض فراہم نہیں کرتے، بلکہ وہ کلائنٹ کے ساتھ مل کر مشترکہ طور پر مکان خریدتے ہیں، جس میں کلائنٹ کا سرمایہ کم اور غیر سودی بینک کا سرمایہ زیادہ ہوتا ہے۔
(٢) مکان خریدنے کے بعد بینک اور کلائنٹ کے درمیان اجارہ( کرایہ داری) کا معاہدہ طے پاتا، بینک اس مکان میں اپنے سرمائے کے حصے کے بقدر ملکیت کو بطور رہائش اپنے کلائنٹ کو کرایے پر دے دیتا ہے اور ماہانہ اس سے کرایہ وصول کرتا ہے، اس پورے معاملے میں بینک کی آمدنی کا ذریعہ یہی کرایہ ہے، جو کہ حلال ہے۔
(٣) پھر بینک اپنے سرمائے کے بقدر مکان کی ملکیت کو مختلف یونٹس میں تقسیم کرکے، اپنے کلائنٹ کو فروخت کر دیتا ہے، کلائنٹ طے شدہ معاھدے کے مطابق بینک کے اس مکان میں تمام یونٹس کو ایک ایک یونٹ کر کے خرید لیتا ہے، اس طرح بینک کا اصل سرمایہ اس کو واپس ملنا شروع ہو جاتا ہے، جیسے جیسے بینک کی مکان کے اندر ملکیت کم ہوتی جاتی ہے، اسی تناسب سے کرایہ بھی کم ہوتا جاتا ہے، بالآخر مکان پورے کا پورا کلانٹ کی ملکیت میں آ جاتا ہے اور بینک کو اس کا لگایا ہوا سرمایہ واپس مل جاتا ہے۔
(٤) جب تک معاھدہ چل رہا ہے، اس دوران خدا نخواستہ اگر گھر کو کوئی بھی نقصان پہنچتا ہے، تو بینک اور کلائنٹ ہر ایک ،مکان میں اپنے اپنے سرمائے کے تناسب سے نقصان کی ذمہ دار اٹھاتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

فقہی مقالات: (221/2، ط: میمن اسلامک ببلشرز)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1725 Dec 03, 2019
ghair sodi banko / bankon or sodi banko / bankon ki "house financ" me / mein farq, Difference between "house finance" of non-interest bearing banks and interest bearing banks

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Loan, Interest, Gambling & Insurance

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.