عنوان: "محمد" نام رکھنے والے شخص اور اس کا بچہ دونوں جنتی ہوں گے۔۔۔الخ حدیث کی وضاحت(2730-No)

سوال: جو میری محبت کی وجہ سے محمد یا احمد نام رکھے گا، اللہ پاک باپ اور بیٹے دونوں کو جنت میں داخل فرمائینگے، کیا یہ حدیث صحیح ہے؟

جواب: واضح رہے کہ "محمد" نام رکھنا شرعاً درست ہے، حضور ﷺ نے "محمد" نام رکھنے کی خود اجازت عطا فرمائی ہے۔ جیساکہ حدیث پاک میں ہے:
"سمّوا بإسمي، ولا تكنوا بكنيتي"
(صحیح مسلم،(3/1682) کتاب الاداب، ط: دار احیاء التراث العربی)
یعنی میرے نام پر نام رکھو، البتہ میری کنیت اختیار نہ کرو۔
کتابوں میں ”محمد“ نام رکھنے کے فضائل پر متعدد روایات نقل کی گئی ہیں۔
1...سیرت کی مشہور کتاب ”سیرتِ حلبیہ“ میں بعض محدثین کے حوالہ سے لکھا ہے کہ ”محمد“ نام کی فضیلت میں جو احادیث ہیں ان میں جو سب سے زیادہ صحیح ہونے کے قریب ہے وہ صرف یہ ہے کہ " جس شخص کے ہاں لڑکا پیدا ہوا اور وہ میری محبت کی وجہ سے اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لیے اس بچے کا نام ”محمد“ رکھے تو وہ شخص اور اس کا بچہ دونوں جنتی ہوں گے"۔
"قال بعض الحفاظ: وأصحها أي أقربها للصحة: «من ولد له مولود فسماه محمداً حباً لي وتبركاً باسمي كان هو ومولوده في الجنة»" .(السيرة الحلبية (1/ 121) باب تسمیتہ ﷺ محمداً واحمد، ط: دارا لکتب العلمیہ)
2... اس سے ملتی جلتی روایت ”العرف الشذی“(جوکہ حضرت مولانا محمد انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ کی تقریرِ درسِ ترمذی ہے) میں بھی "معجم الطبرانی" کے حوالہ سے نقل کی گئی ہے کہ" جس نے اپنے بیٹے کا نام محمد رکھا ، میں اس کی شفاعت کروں گا"۔
" وفي رواية في المعجم للطبراني: «من سمى ولده محمداً، أنا شفيعه». وصحّحها أحد من المحدثين وضعّفه آخر". (العرف الشذي شرح سنن الترمذي (4/ 181) کتاب الآداب، باب ما جاء یستحب من الأسماء ، ط: دارإحیاء التراث العربي، بیروت)
3..."سیرتِ حلبیہ" میں ایک اور معضل روایت نقل کی گئی ہے کہ "قیامت کے دن ایک پکارنے والا پکارے گا کہ اےمحمد! اٹھیے اور بغیر حساب کتاب کے جنت میں داخل ہوجائیے ، تو ہر وہ آدمی جس کا نام ”محمد“ ہوگا، یہ سمجھتے ہوئے کہ یہ اسے کہا جارہا ہے، وہ (جنت میں جانے کے لیے) کھڑا ہوجائے گا، تو حضرت محمدﷺ کے اِکرام میں انہیں جنت میں جانے سے نہیں روکا جائےگا"۔
"وفي حديث معضل: «إذا كان يوم القيامة نادى منادٍ: يا محمد! قم فادخل الجنة بغير حساب! فيقوم كل من اسمه محمد، يتوهم أن النداء له؛ فلكرامة محمد صلى الله عليه وسلم لا يمنعون»". (السيرة الحلبية (1/ 121) باب تسمیتہ ﷺ محمداً واحمد، ط: دارا لکتب العلمیہ)
4... امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ "میں نے اہلِ مکہ سے سنا ہے کہ جس گھر میں ”محمد“ نام والا ہو تو اس کی وجہ سے ان کو اور ان کے پڑوسیوں کو رزق دیا جاتا ہے"۔
"سمعت أهل مكة يقولون: ما من بيت فيه اسم محمد إلا نمى ورزقوا ورزق جيرانهم".(كتاب الشفاء، الباب الثالث، الفصل الاول،(1/176) ط: دارالفکر)

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1443 Dec 03, 2019
"Muhammad" naam rakhne / rakhney se / sey mutaliq hadis ki wazahat, Explanation of the hadith regarding naming "Muhammad"

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.