سوال:
کیا لے پالک بچہ لینا اور اس کی ولدیت تبدیل کرنا اسلام میں جائز ہے ؟
جواب: کسی کے بچے کو اس کی اجازت سے گود لے کر پالنا شرعا جائز ہے، البتہ اس بچے کے نسب میں اس کے حقیقی والد کے بجائے پالنے والے کا اپنا نام لکھنا، سخت گناہ ہے، البتہ بطورِ سرپرست اپنا نام لکھ سکتے ہیں۔ نیز لے پالک شرعاً وارث نہیں بنتا، لہذا وراثت میں اس کا حصہ بھی نہیں ہوگا ، بلکہ وہ اپنے حقیقی والدین کی طرف سے ملنے والی میراث کا حق دار ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (الاحزاب، الایۃ: 5)
اُدْعُوْھُمْ لِاٰبَائِہِمْ هُوَ اَقْسَطُ عِنْدَ اللّٰہِ․۔۔۔۔الخ
صحیح البخاری: (باب من ادعی الی غیر ابیہ، رقم الحدیث: 6766، 273/6، ط: دار الکتب العلمیة)
عَنْ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: مَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ ، وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ غَيْرُ أَبِيهِ ، فَالْجَنَّةُ عَلَيْهِ حَرَامٌ.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی