عنوان: قضائے حاجت کے وقت نماز پڑھنے کا حکم(2826-No)

سوال: السلام علیکم، حضرت ایک مسئلے کی وضاحت فرما دیں کہ نماز سے پہلے استنجاء اور وضو کیا، اس کے بَعْد مسجد جاتے ہوئے راستے میں پِھر یہ احساس شدت سے ہوا کہ بیت الخلاء جانے کی حاجت ہے، اور جماعت نکلنے کا یقین ہو، تو اِس صورت میں کیا حکم ہے؟ پہلے بیت الخلاء جانا چاہیے یا جماعت کی نماز کو مقدم رکھنا چاہئے؟ اور اگر کوئی اسی کیفیت میں جماعت کی نماز میں شریک ہوجائے، تو کیا حکم ہے؟ اور اگر اِس کیفیت کی وجہ سے جماعت کی نماز کے دوران یہ حاجت بہت شدت اختیار کرلے کہ برداشت سے باہر ہو جائے، تو کیا کرنے کا حکم ہے؟ اور یہ ساری صورتحال ایسے وقت میں پیش آئے، جب نماز کا وقت ختم ہونے میں چند منٹ باقی ہوں، مثلاً فجر کا وقت ختم ہونے میں صرف 10 منٹ پہلے نیند سے بیدار ہوئے، اور اب قضاء حاجت کا بھی تقاضہ ہے، تو کیا پہلے اس سے فارغ ہوں؟ بھلے نماز کا وقت ختم ہوجائے یا پہلے وضو کر کے نماز ادا کریں، پِھر بعد میں قضاء حاجت سے فارغ ہوں؟

جواب: واضح رہے کہ قضائے حاجت کا دباؤ اگر اتنا شدید ہو کہ ذہن اس کی طرف بالکل مشغول ہو جائے، تو ایسی صورت میں نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے۔
حدیث میں آتا ہے، جس کا مفہوم ہے:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی آدمی کے لیے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو، جائز نہیں کہ وہ پیشاب و پاخانہ روک کر نماز پڑھے، جب تک کہ ( وہ فارغ ہو کر ) ہلکا نہ ہو جائے۔
اس لئے پہلے قضائے حاجت پوری کریں، پھر نماز ادا کریں، اگرچہ جماعت نکل جائے۔
اگر جماعت کے ساتھ نماز کی ادائیگی کے دوران یہ کیفیت پیدا ہو جائے، تو ایسی صورت میں نیت توڑ کر پہلے قضائے حاجت کرے، پھر نماز ادا کرے۔
اگر سو کر اٹھنے میں تاخیر ہو جائے، اور قضائے حاجت میں مشغول ہونے کی صورت میں نماز کے قضاء ہو جانے کا قوی اندیشہ ہو، تو ایسی صورت میں پہلے نماز ادا کرنی چاہیے، تاکہ وقت نکلنے کی وجہ سے نماز قضاء نہ ہو جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن ابی داؤد: (رقم الحدیث: 91)
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ السُّلَمِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ثَوْرٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَزِيدَ بْنِ شُرَيْحٍ الْحَضْرَمِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي حَيٍّ الْمُؤَذِّنِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا يَحِلُّ لِرَجُلٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يُصَلِّيَ وَهُوَ حَقِنٌ حَتَّى يَتَخَفَّفَ

الدر المختار مع رد المحتار: (408/2)
وصلاتہ مع مدافعة الأخبثین أو أحدهما أو لریح للنہي... سواء کان بعد شروعہ أو قبلہ فإن شغلہ قطعها إن لم یخف فوت الوقت وإن أتمها أثم․

حاشیة الطحطاوي علی مراقي الفلاح: (کتاب الصلوۃ، فصل فی المکروھات، ص: 358، ط: قدیمی)
وتکرہ ...مرافعاً لأحد الأخبثین البول والغائط أو الریح ولو حدث فیھا لقولہ صلی اللہ علیہ وسلم: لا یحلّ لأحد یوٴمن باللہ والیوم الآخر أن یصلي وہو حاقن حتی یتخفف... قولہ: ولو حدث فیھا وحینئذ فیقطع ویتخفف ویستأنف ۔

الھندیۃ: (52/1)
ویکرہ الصلاۃ وقت مدافعۃ البول أو الغائط ووقت حضور الطعام اذا کانت النفس تائقۃ الیہ والوقت الذی یوجد فیہ ما یشغل البال من افعال الصلاۃ ویخل بالخشوع کائنا ما کان الشاغل ویکرہ اداء العشاء ما بعد نصف اللیل ھکذا فی البحر الرائق۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1679 Dec 09, 2019
qazai / qazae hajat ke waqt namaz parhne / parhney ka hokom / hokum, Ruling on offering prayers at the time of qaza e hajat (need to go to toilet)

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.