سوال:
کیا ہمارے پالتو جانور بھی جنت میں ہمارے ساتھ ہوں گے؟نیز یہ بتادیں کہ کیا اصحابِ کہف کا کتا اور موسی علیہ السلام کی گائے جنت میں جائے گی؟
جواب: واضح رہے کہ جنت مؤمن کا وہ من پسند ٹھکانہ ہے، جہاں اللّٰہ تعالیٰ اس کی ہر خواہش کو پورا فرمائیں گے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:"اور اس جنت میں ہر وہ چیز ہوگی جس کی دلوں کو خواہش ہوگی اور جس سے آنکھوں کو لذت حاصل ہوگی۔ (ان سے کہا جائے گا کہ) اس جنت میں تم ہمیشہ رہو گے"۔(سورۃ الزخرف: آیت نمبر: 71)
لہذا بلاشبہ یہ ممکن ہے کہ اللہ تعالی جنت والوں کے اعزاز میں ان کی خواہشات ِنفس کے مطابق جنت میں مختلف قسم کے جانوروں کو پیدا فرما دیں۔ ظاہر ہے کہ وہ جانور دنیا کے جانوروں کے ناموں کے مشابہ تو ہوں، لیکن اوصاف اور کمالات میں وہ جنت کی نعمتوں سے مالا مال ہوں گے۔
تاہم یہ بات کہ دنیا کے جانوروں میں سے کونسے جانور جنت میں داخل ہوں گے؟ اس بارے میں صرف بکری سے متعلق حدیث میں ذکر آیا ہے، چنانچہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: "بکری جنت کے جانوروں میں سے ہے"۔ (سنن ابن ماجه: حدیث نمبر: 2306)
باقی بعض جانوروں کے متعلق جو لوگوں میں مشہور ہے کہ وہ جنت میں داخل ہوں گے، مثلاً:(۱) حضرت محمد ﷺ کی اونٹنی (۲) حضرت صالح علیہ السلام کی اونٹنی (۳) حضرت ابراہیم علیہ السلام کا بچھڑا (۴) حضرت اسماعیل علیہ السلام کا مینڈھا(۵)حضرت موسی علیہ السلام کی گائے (۶) حضرت یونس علیہ السلام کی مچھلی (۷) حضرت عزیز علیہ السلام کا گدھا (۸) حضرت سلیمان علیہ السلام کی چیونٹی(۹) حضرت سلیمان علیہ السلام کا ہد ہد (۱۰) اصحاب کہف کا کتا۔ ان جانوروں کا کسی معتبر روایت میں ذکر نہیں ملتا ہے، لہذا تعیین کے ساتھ ان جانوروں کے جنت میں داخل ہونے کے متعلق نہیں کہا جاسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الكريم: (الزخرف: الآية: 71)
وَفِيهَا مَا تَشْتَهِيهِ الْأَنْفُسُ وَتَلَذُّ الْأَعْيُنُ ۚ وَأَنْتُمْ فِيهَا خَالِدُونَ o
سنن ابن ماجة: (باب اتخاذ الماشية، رقم الحديث: 2306، ط: دار الجيل)
عن ابن عمر، رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "الشاة من دواب الجنة".
روح المعاني: (226/15، ط: دار إحياء التراث العربي- بيروت)
"وجاء في شأن كلبهم أنه يدخل الجنة يوم القيامة فعن خالد بن معدان ليس في الجنة من الدواب إلا كلب أصحاب الكهف وحمار بلعم ورأيت في بعض الكتب أن ناقة صالح وكبش إسماعيل أيضا في الجنة ورأيت أيضا أن سائر الحيوانات المستحسنة في الدنيا كالظباء والطواويس وما ينتفع به المؤمن كالغنم تدخل الجنة على كيفية تليق بذلك المكان وتلك النشأة وليس فيما ذكر خبر يعول عليه فيما أعلم نعم في الجنة حيوانات مخلوقة فيها وفي خبر يفهم من كلام الترمذي صحته التصريح بالخيل منها والله تعالى أعلم وقد اشتهر القول بدخول هذا الكلب الجنة".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی