سوال:
السلام علیکم،
مفتی صاحب ! میچ میں دونوں طرف سے رقم ملاکر جیتنے والی ٹیم کو وہ رقم دینا جائز نہیں، اسکی وجہ کیا ہے؟
جواب: واضح رہے کہ قمار (جوا) ہر اس معاملے کو کہا جاتا ہے، جس میں کسی مال کا مالک بنانے کو اس شرط کے ساتھ معلق کیا جائے، جس کے ہونے اور نہ ہونے دونوں کا یکساں امکان ہو، اور اسی طرح خالص نفع یا خالص نقصان برداشت کرنے کی دونوں جانب بھی برابر ہوں، بالفاظ دیگر کسی غیر یقینی چیز پر اپنا مال داؤ پر لگا دینا شریعت میں "جوا" کہلاتا ہے۔
ان تعریفات کے سمجھنے کے بعد یہ بات واضح ہوتی ہے کہ کرکٹ میچ کی مروجہ صورت میں ہر ٹیم ایک مخصوص مقدار میں رقم اس Risk پر لگاتی ہے، یا تو وہ رقم پوری کی پوری ڈوب جائے گی اور دوسری ٹیم کو مل جائے گی، یا پھر یہ رقم دوسری ٹیم کی رقم کو کھینچ کر لے آئے گی، اور یہ شریعت کی اصطلاح میں قمار "جوا" ہے، جوکہ ناجائز اور حرام ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (المائدہ، الآیۃ:90- 91)
یٰأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ وَالْأنْصَابُ وَالْأَزْلاَمُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطَانِ فَاجْتَنِبُوْہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَo إِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطَانُ أَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَکُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضآءَ فِیْ الْخَمْرِ وَالْمَیْسِرِ وَیَصُدَّکُمْ عَنْ ذِکْرِ اللہِ وَعَنِ الصَّلٰوةِ، فَہَلْ أَنْتُمْ مُّنْتَہُوْنَo
روح المعانی: (694/2، رشیدیة)
وفی حکم ذلک جمیع انواع القمار من النرد والشطرنج وغیرھما حتی ادخلوا فیہ لعب الصبیان بالجوز والکعاب والقرؑۃ فی غیر القسمۃ و جمیع انواع المخاطرۃ والرھان وعن ابن سیرین کل شئی فیہ خطر فھو من المیسر۔
تفسیر فتح القدیر للشوکانی: (336/1)
المیسر میسران میسر اللھو امیسر القمار فمن میسر اللھو النرد، والشطرنج، والملاھی کلھا، ومیسر القمار ما یتخاطر الناس علیہ، ای فیہ مخاطرۃ الربح والخسارۃ بانواع من الالعاب وا لشروط ککل انواع القمار الموجودۃ ولتی یمکن ان توجد
رد المحتار: (355/3، ط: سعید)
تعلیق التملیک علی الخطر والمال من الجانبیین۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی