سوال:
لنڈے سے اگر چمڑے کی جیکٹ خریدی جائے اور گمان ہو کہ اس پر ناپاکی لگی ہوگی تو اس کو پاک کرنے کا شرعی عمل بتا دیں۔
جواب: اگر چمڑے کی جیکٹ(Jacket) کے اندر نجاست جذب نہ ہوئی ہو اوروہ نجاست ایسی ہو جو جسم والی نہ ہو، مثلاً: پیشاب وغیرہ تو ایسی صورت میں اس کو دھونا ضروری ہے، چاہے نجاست تر ہو یا سوکھ چکی ہو، بغیر دھوئے پاک نہیں ہوگی ،البتہ اس کے پاک کرنے کی صورت یہ بھی ہوسکتی ہے کہ کوئی کپڑا اچھی طرح گیلا کرکے اس سے صاف کریں اور پھر اس کپڑے کو پانی سے دھو کر دوبارہ اس جگہ لگائیں، یہاں تک کہ نجاست کا اثر زائل ہوجائے۔
اور اگر کوئی ایسی نجاست ہے جو خشک ہو اورجسم والی ہو، جیسے گوبر وغیرہ تو اگر اسے پانی،مٹی یا کسی بھی چیز سے رگڑ کر اس طرح صاف کرلیا جائے کہ نجاست کا کوئی اثر باقی نہ رہے تو وہ پاک ہوجائے گی۔ اور اگر نجاست ایسی ہو جو جسم والی ہو، لیکن تر ہو تو اسے دھونا ضروری ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
المحيط البرهاني: (202/1، ط: دار الکتب العلمیہ)
''إذا أصابت النجاسة خفاً أو نعلاً لم يكن لها جرم، كالبول والخمر فلا بد من الغسل رطباً كان أو يابساً.۔۔۔ وأما التي لها جرم إذا أصابت الخف أو النعل فإن كانت رطبةً لا تطهر إلا بالغسل، هكذا ذكر في «الأصل»، ألا ترى أن الرطوبة التي فيها لو أصابته لا يطهر إلا بالغسل، فكذا إذا أصابته مع غيرها، وعن أبي يوسف رحمه الله: أنه إذا مسحه في التراب أو الرمل على سبيل المبالغة يطهر، وعليه فتوى من مشايخنا ؛ للبلوى والضرورة.وإن كانت النجاسة يابسةً يطهر بالحت والحك عند أبي يوسف''.
الهندية: (42/1، ط: دار الفکر)
'' وما لا ينعصر يطهر بالغسل ثلاث مرات والتجفيف في كل مرة ؛ لأن للتجفيف أثراً في استخراج النجاسة۔ وحد التجفيف: أن يخليه حتى ينقطع التقاطر، ولا يشترط فيه اليبس. هكذا في التبيين۔ هذا إذا تشربت النجاسة كثيراً، وإن لم تتشرب فيه أو تشربت قليلاً يطهر بالغسل ثلاثاً. هكذا في محيط السرخسي''.
واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی