عنوان: نماز میں ستر عورت کا کھلنا اور کسی کے ستر کو دیکھنے سے وضو کا ٹوٹ جانا (2942-No)

سوال: مفتی صاحب ! السلام علیکم، اکثر لوگ ایسی پینٹ اور شرٹ استعمال کرتے ہیں کہ جب سجدے میں جاتے ہیں تو کمر کا حصہ جو کہ ستر میں شامل ہے، وہ کھل جاتا ہے، جبکہ سنا ہے کہ اگر نماز کے دوران ستر کھل جائے تو نماز ختم ہوجاتی ہے، ایک تو یہ کنفرم کر دیں۔
دوسرا یہ کہ اگر کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہو، اور جب وہ سجدے میں ہو، اور میں قیام میں ہوں، تو اگر میری نظر دوران نماز اسکی کمر پر نا چاہتے ہوئے بھی چلی جائے، تو میری نماز کا کیا حکم ہے؟ یہ بھی سنا ہے کہ کسی کے ستر کو دیکھنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔

جواب: 1۔ مرد کا ستر ناف سے لے کر گھٹنوں تک ہے، اور عورت کا سارا بدن ستر ہے، البتہ نماز میں عورت ہتھیلیاں، چہرہ اور پاؤں کھلے رکھ سکتی ہے، اگر مرد یا عورت کے اعضاء مستورہ میں سے اگر کسی ایک عضو (مثلاً ایک ران یا ایک کولہے) کا ایک چوتھائی حصہ بھی نماز کے کسی رکن میں تین مرتبہ (رکوع یا سجدہ والی) تسبیح پڑھنے کے بقدر کھل جائے، تو نماز صحیح نہ ہوگی اور اگر شروع نماز میں یہ کیفیت ہو، تو نماز شروع ہی نہ ہوگی۔
2۔ واضح رہے کہ کسی کے ستر پر نظر پڑ جانے سے نماز اور وضوء دونوں نہیں ٹوٹتے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (باب شروط الصلاة، مطلب فی ستر العورة، 408/1، ط: دار الفکر)
(و) الرابع (ستر عورته) ۔۔۔۔ (وهي للرجل ما تحت سرته إلى ما تحت ركبته)۔۔۔ (وللحرة) ولو خنثى (جميع بدنها) حتى شعرها النازل في الأصح (خلا الوجه والكفين) فظهر الكف عورة على المذهب (والقدمين)۔۔۔۔۔ (ويمنع) حتى انعقادها (كشف ربع عضو) قدر أداء ركن بلا صنعه (من) عورة غليظة أو خفيفة
(قوله قدر أداء ركن) أي بسنته منية. قال شارحها: وذلك قدر ثلاث تسبيحات اه وكأنه قيد بذلك حملا للركن على القصير منه للاحتياط، وإلا فالقعود الأخير والقيام المشتمل على القراءة المسنونة أكثر من ذلك، ثم ما ذكره الشارح قول أبي يوسف. واعتبر محمد أداء الركن حقيقة، والأول المختار للاحتياط كما في شرح المنية، واحترز عما إذا انكشف ربع عضوأقل من قدر أداء ركن فلا يفسد اتفاقا لأن الانكشاف الكثير في الزمان القليل عفو كالانكشاف القليل في الزمن الكثير، وعما إذا أدى مع الانكشاف ركنا فإنها تفسد اتفاقا قال ح: واعلم أن هذا التفصيل في الانكشاف الحادث في أثناء الصلاة، أما المقارن لابتدائها فإنه يمنع انعقادها مطلقا اتفاقا بعد أن يكون المكشوف ربع العضو،

مختصر القدوری: (نواقض الوضوء، 14/1)
وینقضہ کل ما خرج من السبیلین ومن غیر السبیلین إن کان نجسًا وسال عن رأس الجرح ۔

البحر الرائق: (61/1)
ما یخرج من السبیلین من البول والغائط، والریح الخارجۃ، من الدبر والودی والمذی والمنی والدودۃ والحصاۃ ۔۔۔۔۔۔۔ ومنہا ما یخرج من غیر السبیلین ویسیل إلی ما یُطہَّر من الدم والقیح والصدید والماء لعلۃ وحد السیلان أن یعلوَ فینحدر عن رأس الجرح۔

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 3979 Dec 17, 2019
namaz / namaaz me / mein satar e orat ka khulna or / aur kisi ke / key satar ko dekhne / dekhney se wuzu ka toot jana, The opening of satar in prayer and the breaking of ablution / wuzu by looking at someone's satar

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.