سوال:
کیا کہتے ہیں مفتیانِ کرام اس ویران پلاٹ کے بارے میں جو کسی شخص کی ملکیت میں ہو، سال گزرنے پر زکوۃ نکالتے وقت کیا اس کی قیمت کو نصاب میں مکمل طور پر شمار کیا جائے گا؟
جواب: صورت مسؤلہ میں پلاٹ خریدتے وقت اگر آپکی نیت تجارت کی تھی، تو سال گزرنے کے بعد پلاٹ کی کل قیمت پر زکوۃ واجب ہوگی، اور اگر خریدتے وقت تجارت کی نیت نہیں تھی، تو پلاٹ پر زکوۃ بھی واجب نہیں ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوی الخانیة علی ھامش الھندیة: (251/1، ط: زکریا)
ولو اشتری قدرواً من صفر یمسکھا أو یوٴواجرھا لا تجب فیھا الزکاة کما لا تجب في بیوت الغلة
البحر الرائق: (کتاب الزکاۃ، 208/2، ط: ماجدیة)
ولو أجر عبدہ أو دارہ بنصاب إن لم یکونا للتجارۃ لا تجب ما لم یحل الحول بعد القبض الخ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی