resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: کسی کے شر سے بچانے کے لئے غیبت کرنا جائز ہے؟ (2960-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! ایک شخص مجھ سے آ کر یہ کہے کہ آپ کے محلے کے فلاں شخص کے لڑکے سے میں اپنی بیٹی کا رشتہ کرنا چاہتا ہوں، آپ ان کو اچھی طرح جانتے ہیں، اس لئے آپ ان کی عادت اور کردار کے بارے میں تفصیل سے بتا دیں، تو ایسی صورت میں ان کو اس لڑکے کی تمام اچھی بری بات بتا دینا صحیح ہے یا یہ غیبت میں شمار ہوگا؟

جواب: واضح رہے کہ اگر اس شخص کی غیبت کرنا مقصود نہ ہو، بلکہ رشتہ کرنے والے کو نقصان سے بچانا مقصود ہو، تو اس لڑکے کی تمام اچھی بری باتوں کا ذکر کر دینا جائز ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (باب الاستبراء، 586/9، ط: زکریا دیوبند)
غیبة مجھول و متظاھر بقبیح ولمصاھرة ولسوء اعتقاد تحذیرًا منہ ولشکوی ظلامتہ

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

kisi ke / key shar se / sey bachane ke liye gheebat karna jaiz he / hey?, Is it permissible to back bite to save someone from evil?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Characters & Morals