عنوان: جو شخص غلطی پر ہو اس پر ہاتھ اٹھانے کا حکم (3063-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! اگر انسان حق پر ہوتے ہوئے دوسرے کی غلطی پر اسے مارے کرے، تو کیا وہ گناہ گار ہوگا؟ اور اگر گناہ گار ہو گا، تو اس کی تلافی کی کیا صورت ہے؟

جواب: واضح رہے کہ کسی آدمی کی ایذا رسانی کا بدلہ شرعی طریقے پر برابری کے ساتھ دینا جائز ہے، البتہ معاف کرنے میں ثواب ہے، اور بدلے میں ایذا رسانی کی مقدار سے زیادہ ایذا دینا ناجائز ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر اس شخص نے آپ کو مارا ہو اور دیانت دارعقلمند لوگوں کی نظر میں آپ کو واقعی ایذا پہنچائی گئی ہو، اور آپ نے اس کا بدلہ بھی برابری کے ساتھ دیا ہو، تو اس صورت میں آپ گناہ گار نہیں ہونگے، لیکن اس شخص نے اگر آپ کو مارا نہ ہو، اور دیانت دار عقلمند لوگوں کی نظر میں آپ کو ایذا نہ پہنچی ہو، یا آپ نےبدلے میں حد سے زیادہ ایذا پہنچائی ہو، تو اس صورت میں آپ گناہ گار ہونگے، اور جس شخص پر آپ نے ہاتھ اٹھایا ہے، اس سے معافی مانگنا آپ پر لازم ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (الحج، الآیۃ: 60)
وَمَنْ عَاقَبَ بِمِثْلِ مَا عُوقِبَ بِهِ ثُمَّ بُغِيَ عَلَيْهِ لَيَنْصُرَنَّهُ اللَّهُ إِنَّ اللَّهَ لَعَفُوٌّ غَفُورٌo

و قولہ تعالی: (الشورى، الآیۃ: 40- 43)
{ وَجَزَاءُ سَيِّئَةٍ سَيِّئَةٌ مِثْلُهَا فَمَنْ عَفَا وَأَصْلَحَ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الظَّالِمِينَo وَلَمَنِ انْتَصَرَ بَعْدَ ظُلْمِهِ فَأُولَئِكَ مَا عَلَيْهِمْ مِنْ سَبِيلٍo إِنَّمَا السَّبِيلُ عَلَى الَّذِينَ يَظْلِمُونَ النَّاسَ وَيَبْغُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ أُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌo وَلَمَنْ صَبَرَ وَغَفَرَ إِنَّ ذَلِكَ لَمِنْ عَزْمِ الْأُمُورِo

السياسة الشرعية في إصلاح الراعي و الرعية: (فصل الحكم بين الناس، ص: 121، ط: وزارة الشئون الإسلامية)
فصل وَالْقِصَاصُ فِي الْأَعْرَاضِ مَشْرُوعٌ أَيْضًا: وَهُوَ أَنَّ الرَّجُلَ إذَا لَعَنَ رَجُلًا أَوْ دَعَا عَلَيْهِ، فَلَهُ أَنْ يَفْعَلَ بِهِ كَذَلِكَ. وَكَذَلِكَ إذَا شتمه: بشتمة لَا كَذِبَ فِيهَا. وَالْعَفْوُ أَفْضَلُ. قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: {وَجَزَاءُ سَيِّئَةٍ سَيِّئَةٌ مِثْلُهَا فَمَنْ عَفَا وَأَصْلَحَ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الظَّالِمِينَ - وَلَمَنِ انْتَصَرَ بَعْدَ ظُلْمِهِ فَأُولَئِكَ مَا عَلَيْهِمْ مِنْ سَبِيلٍ} [الشورى: 40 - 41] (سورة الشورى: الآيتان 40، 41) . وقال النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمُسْتَبَّانِ: مَا قَالَا فَعَلَى الْبَادِئِ مِنْهُمَا مَا لَمْ يَعْتَدِ الْمَظْلُومُ» . وَيُسَمَّى هَذَا الِانْتِصَارَ. وَالشَّتِيمَةُ الَّتِي لَا كَذِبَ فِيهَا مِثْلُ الْإِخْبَارِ عَنْهُ بِمَا فِيهِ مِنْ الْقَبَائِحِ، أَوْ تَسْمِيَتِهِ بِالْكَلْبِ أَوْ الْحِمَارِ وَنَحْوِ ذَلِكَ. فَأَمَّا إنْ افْتَرَى عَلَيْهِ، لَمْ يَحِلَّ لَهُ أَنْ يَفْتَرِيَ عَلَيْهِ، وَلَوْ كَفَّرَهُ أَوْ فَسَّقَهُ بِغَيْرِ حَقٍّ لَمْ يَحِلَّ لَهُ أَنْ يُكَفِّرَهُ أَوْ يُفَسِّقَهُ بِغَيْرِ حَقٍّ، وَلَوْ لَعَنَ أَبَاهُ أَوْ قَبِيلَتَهُ، أَوْ أَهْلَ بَلَدِهِ وَنَحْوَ ذَلِكَ، لَمْ يَحِلَّ لَهُ أَنْ يَتَعَدَّى على أولئك، فإنهم لم يظلموه.۔۔۔۔الخ
فَإِنْ كَانَ الْعُدْوَانُ عَلَيْهِ فِي الْعِرْضِ مُحَرَّمًا لحقه؛ لما يلحقه من الأذى، جاز الاقتصاص منه بمثله، كالدعاء عليه بمثل مَا دَعَاهُ؛ وَأَمَّا إذَا كَانَ مُحَرَّمًا لِحَقِّ اللَّهِ تَعَالَى، كَالْكَذِبِ، لَمْ يَجُزْ بِحَالٍ، وَهَكَذَا قَالَ كَثِيرٌ مِنْ الْفُقَهَاءِ: إذَا قَتَلَهُ بِتَحْرِيقٍ، أَوْ تَغْرِيقٍ، أَوْ خَنْقٍ أَوْ نَحْوِ ذَلِكَ، فَإِنَّهُ يُفْعَلُ بِهِ كَمَا فَعَلَ، مَا لَمْ يَكُنْ الْفِعْلُ مُحَرَّمًا فِي نَفْسِهِ كَتَجْرِيعِ الْخَمْرِ وَاللِّوَاطِ بِهِ.

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 345 Jan 01, 2020
Jo Shakhs ghalti par ho us par haath uthanay ka hukm, hukam, uthane, per, shaks, hath, Ruling on raising one's hand on a person who is at fault, against a person, hitting someone who is at fault, raising hand on fault of other person

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Characters & Morals

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.