سوال:
مفتی صاحب، فضائل صداقت صفحہ 551 پر حضرت ابو موسی اشعریؓ فرماتے ہیں: "ایک سورت سورة براءة جیسی نازل ہوئی تھی، پھر منسوخ ہوگئی"، کیا یہ قرآن پاک كے متعلق ہے؟ نیز یہ بھی واضح فرمادیں کہ بعض دفعہ قرآن پاک کی آیتوں کو منسوخ کیوں کردیا گیا تھا؟
جواب: جی ہاں ! مذکورہ سورت منسوخ ہو چکی ہے۔
واضح رہے کہ اللہ تعالیٰ کی یہ سنت رہی ہے کہ وہ مختلف زمانوں کے حالات کی مناسبت سے شریعت کے فروعی احکام میں تبدیلی فرماتے رہے ہیں، اگرچہ دین کے بنیادی عقائد مثلاً توحید، رسالت، آخرت وغیرہ ہر دور میں ایک رہے ہیں، لیکن جو عملی احکام حضرت موسیٰ علیہ السلام کو دیے گئے تھے، ان میں سے بعض حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دور میں تبدیل کردیے گئے اور آنحضرت ﷺ کے زمانے میں ان میں مزید تبدیلیاں واقع ہوئیں۔ اسی طرح جب آنحضرت ﷺ کو شروع میں نبوت عطا ہوئی تو آپ کی دعوت کو مختلف مراحل سے گزرنا تھا، مسلمانوں کو طرح طرح کے مسائل درپیش تھے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے احکام میں تدریج اختیار فرمائی، کسی وقت ایک حکم دیا گیا، پھر بعد میں اس کی جگہ دوسرا حکم آگیا، جیسا کہ قبلے کی تعین میں احکام بدلے گئے۔فروعی احکام میں ان حکیمانہ تبدیلیوں کو اصطلاح میں “ نسخ ” کہتے ہیں۔
یہودیوں نے بالخصوص اور دوسرے کافروں نے بالعموم اس پر یہ اعتراض اٹھایا کہ اگر یہ سارے احکام اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہیں تو ان میں یہ تبدیلیاں کیوں ہورہی ہیں؟ما ننسخ من ایة او ننسھا نأت بخير منها او مثلها الخ سے اللہ تعالی قرآن مجید میں جواب دیتے ہیں۔
جواب کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی حکمت کے مطابق بدلتے ہوئے حالات میں یہ تبدیلیاں کرتے ہیں اور جو حکم بھی منسوخ کیا جاتا ہے، اس کی جگہ ایسا حکم لایا جاتا ہے، جو بدلے ہوئے حالات میں زیادہ مناسب اور بہتر ہوتا ہے یا کم از کم اتنا ہی بہتر ہوتا ہے جتنا بہتر پہلا حکم تھا۔ (ماخوذ از آسان ترجمہ قرآن، البقرة، الایة:106ِ، ص:74، ط: مکتبة معارف القرآن)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرۃ، الآیۃ: 106)
مَا نَنۡسَخۡ مِنۡ اٰیَۃٍ اَوۡ نُنۡسِہَا نَاۡتِ بِخَیۡرٍ مِّنۡہَاۤ اَوۡ مِثۡلِہَا ؕ اَلَمۡ تَعۡلَمۡ اَنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌo
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی