resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: مشترکہ زمین میں تعمیر کروانے والے بھائی کو تعمیر کی رقم ملنا (31180-No)

سوال: مفتی صاحب! تین بھائیوں کی مشترکہ زمین تھی، اس پر ایک بھائی نے مکان تعمیر کرلیا ہے، اس تعمیر ہوئے مکان کی کیا حیثیت ہوگی؟ کیا اس تعمیر کیے ہوئے مکان میں باقی بھائیوں کا حصہ ہوگا؟ جبکہ کسی بھائی نے اس میں پیسے نہیں لگائے ہیں، ایک ہی بھائی نے لگائے ہیں۔

جواب: واضح رہے کہ پوچھی گئی صورت میں مشترکہ زمین میں تمام شرکاء اپنے حصوں کے بقدر شریک ہوں گے، البتہ مشترکہ زمین پر جس بھائی نے تعمیر کی ہے، وہ تعمیر صرف اسی بھائی کی ہوگی، اس تعمیر میں دوسرے بھائیوں کا کوئی حصہ نہیں ہوگا۔
تاہم مشترکہ زمین میں تعمیر کرنے والے بھائی کو تعمیر پر لگائی ہوئی رقم ملے گی یا نہیں؟ اس میں درج ذیل تفصیل ہے:
الف) اگر اس بھائی نے دیگر شریک بھائیوں کی اجازت سے اپنے لیے تعمیرات کروائی ہو تو اس صورت میں جتنی رقم اور اخراجات مکان کی تعمیرات میں کیے تھے، وہ اس بھائی کو ملیں گے۔
ب) اور اگر اس بھائی نے تمام ورثاء کی اجازت لیے بغیر سب کے لیے یہ تعمیرات کروائی تھی تو اس صورت میں تعمیر میں لگائی گئی یہ رقم اور اخراجات اس بھائی کی طرف سے تبرع و احسان ہوں گے اور اس کو تعمیرات پر لگائی ہوئی رقم اور اخراجات نہیں ملیں گے۔
ج) اگر یہ تعمیرات ورثاء کی اجازت کے بغیر اس بھائی نے اپنے لیے کی تھی تو اس کو اپنی تعمیر کردہ عمارت کے بدلہ میں صرف اس عمارت کے ملبے کی قیمت ملے گی۔
نوٹ: اگر مشترکہ مکان میں تعمیر کرانے کا دوسرے شریک ورثاء کو معلوم تھا، اس کے باوجود انہوں نے منع نہیں کیا ہو تو ایسی صورت میں منع نہ کرنا اور خاموش رہنا رضامندی پر محمول ہوگا، اس صورت میں بھی تعمیرات پر لگائی ہوئی رقم ملے گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

درر الحکام فی شرح مجلة الاحکام: (26/3، ط: دار الجیل)
"(المادة 1073) (تقسيم حاصلات الأموال المشتركة في شركة الملك بين أصحابهم بنسبة حصصهم. فلذلك إذا شرط لأحد الشركاء حصة أكثر من حصته من لبن الحيوان المشترك أو نتاجه لا يصح) تقسم حاصلات الأموال المشتركة في شركة الملك بين أصحابها بنسبة حصصهم، يعني إذا كانت حصص الشريكين متساوية أي مشتركة مناصفة فتقسم بالتساوي وإذا لم تكن متساوية بأن يكون لأحدهما الثلث وللآخر الثلثان فتقسم الحاصلات على هذه النسبة؛ لأن نفقات هذه الأموال هي بنسبة حصصهما، انظر المادة (1308) وحاصلاتها أيضا يجب أن تكون على هذه النسبة؛ لأن الغنم بالغرم بموجب المادة (88).
الحاصلات: هي اللبن والنتاج والصوف وأثمار الكروم والجنائن وثمن المبيع وبدل الإيجار والربح وما أشبه ذلك."

تنقیح الحامدیه: (157/2)
( سئل ) فيما إذا بنى زيد قصرا بماله لنفسه في دار مشتركة بينه وبين إخوته بدون إذنهم فهل يكون البناء ملكا له ( الجواب ) : نعم وإذا بنى في الأرض المشتركة بغير إذن الشريك له أن ينقض بناءه ذكره في التتارخانية من متفرقات القسمة . ( سئل ) في دار مشتركة بين جماعة بنى فيها بعضهم بناء لأنفسهم بآلات هي لهم بدون إذن الباقين ويريد بقية الشركاء قسمة نصيبهم من الدار المذكورة وهي قابلة للقسمة فهل لهم ذلك وما حكم البناء ؟ ( الجواب ) : حيث كانت قابلة للقسمة وينتفع كل بنصيبه بعد القسمة فلبقية الشركاء ذلك ثم البناء حيث كان بدون إذنهم إن وقع في نصيب البانين بعد قسمة الدار فبها ونعمت والا هدم البناء

الدر المختار مع رد المحتار: (6/ 268، ط: سعید)
( بنى أحدهما ) أي أحد الشريكين ( بغير إذن الآخر ) في عقار مشترك بينهما ( فطلب شريكه رفع بنائه قسم ) العقار ( فإن وقع ) البناء ( في نصيب الباني فيها ) ونعمت ( وإلا هدم ) البناء وحكم الغرس كذلك قوله ( وإلا هدم البناء ) أو أرضاه بدفع قيمته

درر الحكام في شرح مجلة الأحكام: (314/3، ط: دار الجيل)
إذا عمر أحد الشريكين الملك المشترك ففي ذلك احتمالات أربعة: ...
الاحتمال الثاني - إذا عمر أحد الشريكين المال المشترك للشركة بدون إذن الشريك كان متبرعا...
الاحتمال الرابع - إذا عمر أحد الشريكين المال المشترك بدون إذن شريكه على أن يكون ما عمره لنفسه فتكون التعميرات المذكورة ملكا له وللشريك الذي بنى وأنشأ أن يرفع ما عمره من المرمة الغير المستهلكة. انظر شرح المادة (529) ما لم يكن رفعها مضرا بالأرض ففي هذا الحال يمنع من رفعها.

رد المحتار: (4/ 333، ط: الحلبي)
والحمام إذا احتاج إلى مرمة وأنفق أحد الشريكين من ماله، أجاب: لا يكون متبرعا ويرجع ‌بقيمة ‌البناء بقدر حصته كما حققه في جامع الفصولين، وجعل الفتوى عليه في الولوالجية

وفیه ایضا: (4/ 335)
‌ولو ‌بنى فالصحيح أنه يرجع لما مر أنه مضطر، ثم في كل موضع لم يكن الباني متبرعا كان له منع صاحبه من الانتفاع إلى أن يرد عليه ما أنفق أو قيمة البناء

کتاب النوازل: (521/8، ط: دارالاشاعت)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster