سوال:
ایک گورنمنٹ ملازم کی تنخواہ میں سے ہر ماہ جی پی فنڈ کٹتا ہے، جس میں سود بھی شامل ہوتا ہے۔ یہ جی پی فنڈ اس ملازم کی مرضی کے بغیر کٹتا ہے۔ اب اگر وہ ملازم چاہے تو اپنی کسی ضرورت کے تحت اس جمع شدہ جی پی فنڈ میں سے کچھ ایڈوانس قرض لے سکتا ہے، اور وہ ایڈوانس قرض ملازم کی اگلے چار سال کی تنخواہ میں سے ماہانہ کٹتا رہتا ہے، البتہ ادارہ قرض کی سود سمیت وصول کرتا ہے تو کیا ملازم کا اپنے جی پی فنڈ کی جمع شدہ رقم میں سے ایڈوانس قرض لینا جائز ہے؟
جواب: جی پی فنڈ سے قرض لینا جائز ہے، وہ ملازم کی اپنی ہی رقم ہوتی ہے، اگرچہ ظاہری طور پر یہ قرض معلوم ہوتا ہے، مگر حقیقت میں یہ قرض نہیں ہے۔
جہاں تک جی پی فنڈ پر ملنے والے اضافے کا تعلق ہے تو اس سے متعلق تفصیل کے کیے درج ذیل لنک پر فتوی ملاحظہ ہو:
https://alikhlasonline.com/detail.aspx?id=5452
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الهندية: (4/ 413، ط: دار الفکر)
ثم الأجرة تستحق بأحد معان ثلاثة إما بشرط التعجيل أو بالتعجيل أو باستيفاء المعقود عليه فإذا وجد أحد هذه الأشياء الثلاثة فإنه يملكها، كذا في شرح الطحاوي. وكما يجب الأجر باستيفاء المنافع يجب بالتمكن من استيفاء المنافع إذا كانت الإجارة صحيحة حتى إن المستأجر دارا أو حانوتا مدة معلومة ولم يسكن فيها في تلك المدة مع تمكنه من ذلك تجب الأجرة، كذا في المحيط.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی