resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: بچہ کا کسی دوسرے بچے کی ایک آنکھ پھوڑنے پر دیت کا شرعی حکم (32205-No)

سوال: مفتی صاحب! اگر کوئی بچہ دوسرے بچے کی آنکھ پھوڑ دے تو اس بچے پر کیا لازم ہوگا؟

جواب: واضح رہے کہ اگر کوئی بچہ کسی دوسرے بچے کی ایک آنکھ پھوڑ دے جس سے آنکھ ضائع ہوجائے یا اس کی بینائی چلی جائے تو بچے کی عاقلہ پر آدھی دیت لازم ہوگی۔
عاقلہ سے مراد یہ ہے کہ جنایت کرنے والا بچہ اگر کسی ایسے قبیلہ سے تعلق رکھتا ہو جن کے درمیان باہمی تعاون و امداد کا اہتمام ہوتا ہو تو ان سب پر آدھی دیت کی ادائیگی لازم ہوگی، ورنہ اس کی عاقلہ وراثت کی ترتیب پر اس کے عصبات ہیں، لہذا اس دیت کی ادائیگی بچے کے باپ دادا، پھر بھائی، پھر بھتیجے، پھر چچا اور چچا زاد بھائی کے ذمہ علی الترتیب لازم ہوگی جو کہ تین سالوں میں وصول کی جائے گی۔
دیت کی تفصیل سونا اور چاندی کے اعتبار سے ذیل میں ذکر کی جاتی ہے:
1) دیت اگر سونے کی صورت میں ادا کی جائے تو اس کی مقدار ایک ہزار (1000) دینار یعنی 375 تولہ سونا یا اس کی قیمت بنتی ہے۔
2) اور اگر دیت چاندی کے اعتبار سے ادا کرنی ہو تو دس ہزار (10000) درہم یعنی 2625 تولہ چاندی یا اس کی قیمت بنتی ہے۔
سوال میں ذکر کردہ صورت میں چونکہ دیت آدھی ہے، لہذا مذکورہ بالا تفصیل کے مطابق سونا یا چاندی کے اعتبار سے آدھی دیت ادا کی جائے گی، البتہ اگر بچوں کے اولیاء کسی مخصوص رقم پر آپس کی رضامندی سے صلح کرلیں تو وہی رقم واجب الاداء شمار ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

بدائع الصنائع: (308/7، ط: دار الكتب العلمية)
والثاني: أن يكون بالغا، فإن كان مجنونا أو صبيا لا يجب؛ لأن القصاص عقوبة، وهما ليسا من أهل العقوبة، لأنها لا تجب إلا بالجناية، وفعلهما لا يوصف بالجناية. ولهذا لم تجب عليهما الحدود.

وفیه ایضاً: (314/7، ط: دار الكتب العلمية)
وأما الذي يجب فيه أرش مقدر ففي كل اثنين من البدن فيهما كمال الدية في أحدهما نصف الدية من إحدى العينين واليدين والرجلين والأذنين والحاجبين إذا لم تنبت والشفتين والأنثيين والثديين والحلمتين لما روي أنه ﷺ «كتب في كتاب عمرو بن حزم وفي العينين الدية وفي إحداهما نصف الدية وفي اليدين الدية وفي إحداهما نصف الدية»؛ ولأن كل الدية عند قطع العضوين يقسم عليهما فيكون في أحدهما النصف؛ لأن وجوب الكل في العضوين لتفويت كل المنفعة المقصودة من العضوين، والفائت بقطع أحدهما النصف فيجب فيه نصف الدية، ويستوي فيه اليمين واليسار

الھندية: (24/6، ط: دار الفکر)
وفي قتل الصبي والمجنون وهذه الديات كلها على العاقلة

الھندية: (20/6، ط: دار الفکر)
(الباب السادس في الصلح والعفو والشهادة فيه) للأب أن يصالح فيما دون النفس واختلفت الروايات في الصلح عن النفس كذا في فتاوى قاضي خان.

الهندية: (83/6، ط: دار الفكر)
وليس على النساء والذرية ممن كان له عطاء في الديوان عقل، وعلى هذا لو كان القاتل صبيا أو امرأة لا شيء عليه من الدية كذا في الكافي.

وفيه أيضاً: (83/6، ط: دار الفكر)
وإن كانوا لا يتناصرون بعضهم ببعض، فعاقلته عشيرته من قبل أبيه كذا في المحيط، ويقسم عليهم في ثلاث سنين لا يؤخذ من كل واحد في كل سنة إلا درهم أو درهم، وثلث درهم، ولا يزاد على كل واحد من كل الدية في ثلاث سنين على ثلاثة أو أربعة، فإن لم تتسع القبيلة لذلك ضم إليهم أقرب القبائل نسبا، ويضم الأقرب، فالأقرب على ترتيب العصبات، الإخوة ثم بنوهم ثم الأعمام ثم بنوهم

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Characters & Morals